ملک اشرف: لاہور سمیت صوبہ بھر کے آٹھ ہزار سے زائد پولیس افسران کی آوٹ آف ٹرن ترقیاں واپس لینے کا معاملہ، سپریم کورٹ میں پولیس افسران کی آؤٹ آف ٹرن پروموشن کے خلاف کیس کل سماعت کے لئے مقرر، فریقین کے وکلاء کو بحث کے لئے طلب کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ اور بلوچستان سے پولیس افسروں بارے پرموشن پالیسی طلب کررکھی ہے۔
چیف سیکرٹری سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرز کی جانب سے گزشتہ سماعت پر رپورٹ جمع کروا دی گئی تھی عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن دیگر متعلقین کو نوٹسز جاری کررکھے ہیں جبکہ متاثرہ پولیس افسران ملک سرور اعوان، عمر ورک، سمیت دیگر پولیس افسران کے وکلاء پیش ہوں گے۔
متاثرہ پولیس افسران کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر نگرانی اور توہین عدالت کی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بہترین کارکردگی کی بناء پر ترقی ملی، عدالتوں کے ذریعے آوٹ آف ٹرن ترقی کے اقدام کوقانونی تحفظ ملا ۔ سپریم کورٹ کے بینچ نے بھی عدالتوں کے ذریعے ترقی پانے والوں کو اوٹ آف ترقی کو جائز قرار دیا۔
عدالتی فیصلے کے برعکس سابق آئی جی مشتاق سکھیرا نے دی گئی ترقیاں واپس لے لیں، سابق چیف جسٹس پاکستان نے بنچ کے فیصلے کے برعکس اوٹ آف ٹرن ترقیاں واپس لینے کا حکم دیا، درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سپریم کورٹ کے اوٹ آف ٹرن ترقیاں واہس لینے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت آوٹ آف ٹرن واپس لینے پر سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنےکا حکم دے۔