ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کا فیصلہ؛ "عوام برداشت نہیں کریں گے"

23 Dec, 2024 | 11:48 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم نے پشاور میں نیوز کانفرنس کر کے  اعتراض کیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آج ہی کیوں نہیں سنایا گیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں دو ملزموں عمران خان اور  ان کی بیوی بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے کے بعد عدالت نے فیصلہ 23 دسمبر کو سنانے کا اعلان کیا تھا لیکن کل 22 دسمبر کو ہی عدالت نے بتایا کہ فیصلہ آج 23 دسمبر کو نہین سنایا جائے گا، اس کی بجائے فیصلہ ججوں کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد چھ جنوری کو سنایا جائے گا۔ پی ٹی آئی کو کبھی اپنے بانی کی کرپشن کے مقدمہ کا فیصلہ جلد سنانے پر اعتراض ہوتا ہے اور کبھی بانی کی کرپشن کے کیس کا فیصلہ ججوں کی چھٹیوں کے دنوں میں فوراً نہ سنانے پر بھی اعتراض ہو جاتا ہے۔اس سے پہلے توشہ خانہ کیس اور دیگر مقدمات کے متعلق پی ٹی آئی کو شکایت تھی کہ ان مقدمات کے فیصلے جلدی میں سنائے گئے۔

وقاص اکرم نے پشاور میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ پر اعتراض کرتے ہوئے الزام لگایا کہ "“فیصلہ کیوں ملتوی کیا گیا؟ فیصلہ  کہاں لکھا جا رہا ہے کہ اس میں اتنی مشکل ہو رہی ہے۔"

شیخ وقاص اکرم نے دھمکی دی, " اگر ناانصافی ہوئی تو لوگ برداشت نہیں کریں گے۔"

 شیخ وقاص اکرم نےسابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی بیوی بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے بدعنوانی کے مقدمے کو "من گھڑت کہانی"  قرار دیا لیکن اس کے ساتھ ہی ضد کی کہ فیصلہ جلد سنایا جانا چاہئے۔

" لوگ برداشت نہیں کریں گے" کے ساتھ ہی وقاص اکرم نے یہ بھی دھمکی دی کہ "سیاسی انتقام پر مبنی کیس عالمی ردعمل کا باعث بنے گا۔"

پی ٹی آئی رہنما نے سوال کیا کہ 190 پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کیوں موخر کیا گیا؟

وقاص اکرم نے الزام لگایا کہ 190ملن پاؤنڈ کرپشن کیس کا مقصد پی ٹی آئی کے بانی کو حکومت کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا تھا۔

وقاص اکرم نے کہا، عمران خان تو صرف القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی تھے۔ ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس جسے القادر ٹرسٹ کیس بھی کہا جاتا ہے، انگلینڈ سے 190 ملین پاؤنڈ ڈرٹی منی کی خطیر رقم کو پاکستان کے ریاستی خازہ کے اکاؤنٹ میں واپس لانے کی بجائے انگلینڈ کے متعلقہ سرکاری ادارہ کو غلط طور پر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ نمبر بھیجنے، ڈرٹی منی پاکستان سے انگلینڈ بھیجنے والے ملزم کو ہی سپریم کورٹ کے کئے ہوئے بہت بھاری جرمانے کی ادائیگی کے مقصد کے لئے استعمال کرنے، اور ملزم پر اس غیر معمولی مہربانی کے عوض ملزم سے اپنے بنائے ہوئے القادر ترسٹ کے لئے قیمتی زمین حاصل کرنے کے الزامات پر مبنی ہے۔ 

اس کیس میں استغاثہ کے گواہوں میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری، ان کی کابینہ کے وزرا پرویز خٹک اور سابق وزیر تعلیم زبیدہ جلال نے بھی عمران خان کے خلاف جانے والی گواہیاں ریکارڈ کروائیں۔  190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں گزشتہ سال 27 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا اور نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہ پیش کئے۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی بیوی بشریٰ بی بی کے وکیلوں نے گواہوں پر طریقہ کار کے مطابق جرح کی لیکن آخری گواہ سے جرح کو ٹالنے کے لئے تقریباً چالیس مرتبہ عدالت سے مختلف عذر پیش کر کے وقت مانگا۔

اس مقدمہ کی غیر معمولی نوعیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ ایک دوسری ریاست (انگلینڈ) نے اپنے ملک میں پاکستان سے بھیجی گئی رقوم کی چھان بین کر کے انہیں ڈرٹی منی قرار دیا اور یہ رقوم قانون کے مطابق پاکستان کی ریاست کو واپس بھیجنے کے لئے پاکستان کی ھکومت سے ریاست کا متعلقہ اکاؤنٹ نمبر مانگا تو حکومت نے نہ صرف انگلینڈ کی ریاست کو غلط اکاؤنٹ نمبر فراہم کر دیا بلکہ اپنی کابینہ کے ارکان کو بھی اندھیرے میں رکھ کر ان سے سر بمہر لفافوں کو کھولے بغیر ان میں موجود احکامات کو  "کابینہ کا قانونی فیصلہ"  کی حیثیت دینے پر مجبور کیا. اس غیر معمولی قانون شکنی کے عوض عمران خان اور ان کی بیوی کے ٹرسٹ کو جو زمین ملی اس پر ایسی یونی ورسٹی بنائی گئی جسے "روحانیت" پر ریسرچ کرنا تھی لیکن آج تک  اس "یونی ورسٹی" کی کوئی روحانی ریسرچ سامنے نہیں آئی۔

 اس کیس کی درجنوں سماعتوں کے دوران ملزم عمران خان اور ان کی شریک ملزمہ بشریٰ بی بی کی حد تک مقدمہ کی سماعت مکمل کر لی گئی اور جج نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو پہلے 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا، اب 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔

مزیدخبریں