پڑھو گے لکھو گے تو ہو گے خراب، کونٹینٹ بیچو ،ہو جاؤ نواب! 

23 Dec, 2024 | 10:16 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  پڑھو گے لکھو گے تو ہو گے خراب، کونٹینٹ بیچو، ہو جاؤ نواب!  یقین نہیں آتا تو زارا ڈار کو دیکھ لیجئے؛ اس نے اپنی مبینہ پی ایچ ڈی سٹڈی چھوڑ کر سارا وقت "اونلی فینز" کونٹینٹ بنانے پر صرف کرنا شروع کر دیا ہے، وجہ سادہ ہے کہ کونٹینٹ بیچ کر اسے ایک ملین ڈالر ملے اور پڑھائی کرنے کے لئے  سٹوڈنٹ لون پر گزارا کرنا پرتا ہے، ڈگری ہونے کے بعد نوکری کرنا اور پہلی نوکری کی تھوڑی تنخواہ میں زندگی کی گاڑی کو سست رفتار سے آگے بڑھانا، سوشل میڈیا پر کونٹینٹ بیچ کر ڈالر ملنے لگیں تو کیرئیر بنانے کے لئے مشکل سٹیڈیز کرنا  زارا ڈٓر کو پسند نہیں آیا۔

"اونلی فینز" ویب سائٹ پر مقبول ہونے کے لئے کچھ نہ کچھ  "چیپ" کرنا پڑتا ہے لیکن جب ڈالر توقع سے زیادہ آ رہے ہیں تو بہت سے لوگ معقول اور نا معقول کی بحث میں نہیں پڑتے، ایسا ہی زارا دٓر کے ساتھ ہے، بلکہ اب تو وہ دھڑلے سے نامعقول کو ہی معقول ثابت کرتی ہیں۔ایسا شاید اس لئے ہے کہ اب وہ کوئی اکیڈمک ریسرچر نہین بلکہ صرف "یو ٹیوبر" ہیں جنہیں کونٹروورسی سے بھی پیسہ ملتا ہے۔

 زارا ڈار نے کچھ روز پہلے  ’پی ایچ ڈی ڈراپ آؤٹ ٹو  اونلی فینز ماڈل‘ کے ٹائٹل کے ساتھ  ویڈیو پ یو ٹیوب مین اپ لوڈ  کی جس میں انہوں نے کہا، ”اگرچہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ مجھے یہ فیصلہ کرنے پر کوئی دکھ نہیں ہے“۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ "ڈراپ آؤٹ" تعلیمی اداروں سے نکالے جانے والوں کو کہتے ہین اور نکال دیا جانا کسی کا فیصلہ بہرحال نہیں ہوتا لیکن_ ایک بار پھر_  کونٹروورسی سے بھی پیسہ بنتا ہے تو کیوں نہ بنائیں!
زارا ڈار نے ابتدا میں اپنا امیج "سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خواتین کی شمولیت کیلئے آواز اٹھانے والی یوٹیوبر"  لیکن اب انہیں سائنس ٹیکنالوجی، ریسرچ، خواتین کی امپاورمنٹ، سبھی کچھ بھول چکا ہے، یاد ہے تو بس یہ کہ زیادہ ویوز کیسے لینا ہیں۔ 

 زارا ڈار نے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم چھوڑ کر ’اونلی فینز ماڈل‘ بننے کا فیصلہ کیا یا پی ایچ ڈی کی سٹڈی نے انہین چھوڑ کر "اونلی فینز ماڈل" جیسے کام پر اکتفا کرنے پر مجبور کیا ، یہ راز تو کھلتے کھلتے ہی کھلے گا، سر دست تو  زارا ڈار اپےن فینز کو یہ دلیل بتا رہی ہیں کہ اونلی فینز سے کمانے کے سبب انہیں اب سٹوڈنٹ لون کیلئے خﷺار نہیں ہونا پڑتا اور وہ اپنی گاڑی خرید چکنے کے بعد اب اپنا گھر بھی خریدنے کے لئے سوچ رہی ہیں۔ 

زارا نے  اکیڈمک ریسرچ چھوڑ کر کل وقت ویڈیو کونٹینٹ بنانے والی بننے کے حق مین یہ دلیل دی ہے کہ پروفیسر بن کر بھی تو سال بھر محنت کر کے ایک ملین ڈالر ہی کمایا جاتا ہے، اتنا پیسہ اگر صرف ویڈیوز بنا کر ہی کما سکتی ہوں تو ریسرچوں میں بال سفید کیوں کروں! 

اونلی فینز نامی ویب  پلیٹ فارم فحش مواد شائع کرنے کے حوالے سے مشہور ہے، چار سال پہلے کورونا وبا اور لاک ڈاﺅن کے دوران  جنسیت زدہ مواد  کے زریعہ ویوز حاصل کرنے کی غرض سے "بالغوں کے لیے" بنائے گئے اس پلیٹ فارم کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اسی تناسب سے اس پلیٹ فارم پر اپنا موداد پوسٹ کرنے والیوں کی انکم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔  

کئی ماڈلزنے بھی اس پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ بنا کر اپنی عریاں تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے رقم کمانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

 زارا ڈار نے کہا کہ اونلی فینز جوائن کرنا اور کانٹینٹ بنانے کی طرف بڑھنا صرف کیریئرچوائس نہیں ہے، بلکہ یہ فیصلہ میری پوری زندگی پر جوا کھیلنے جیسا ہے۔

زرا کے یوٹیوب چینل پر ایک لاکھ سے زائد سبسکرائبر ہیں، ان کی پچھلی ویڈیوز مشین لرننگ اور نیورل نیٹ ورکس جیسے علمی موضوعات پر مبنی تھیں، اب وہ بدل چکی ہیں۔

ویڈیو کے مطابق شعبہ تدریس سے وابستہ ہونے کا خواب دیکھنے والی زارا ڈار نے تعلیمی میدان میں اپنے مستقبل پر غور کرنے کے بعد بالآخر پی ایچ ڈی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

زرا نے اپنے نئے کیرئیر کا جواز یہ پیش کیا  کہ ”جن لوگوں کے طرز زندگی سے میں متاثر تھی، وہ اپنی زندگی کسی ادارے کے لیے کام کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں اور مسلسل ایسے کام کرتے رہتے ہیں جن سے وہ لطف اندوز نہیں ہورہے ہوتے، ان لوگوں کو کبھی خدمات کا اعتراف نہیں ملے گا جس کے وہ مستحق ہیں“ ۔

اپنے دعوے کے مطابق کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کرنے والی زارا ڈار نے مزید کہا ایسے لوگوں کو مسلسل اپنی نوکری جانے اور محدود آمدن کیساتھ زندگی گزارنے کی فکر رہتی ہے“میں نے اپنے لیے ایک مختلف اور آزاد زندگی کا خواب دیکھا ہے جو کسی تعلیمی ادارے یا کارپوریٹ آفس کی پابندیوں کی تابع نہیں ہوگی۔

زارا ڈار نے اپنے فیصلے کی تائید میں "اصل دلیل"  یہ دی کہ اونلی فینز ماڈل بننے کے بعد سے میں ایک ملین ڈالر کما چکی ہوں’۔

زارا نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ ”میں نے اپنی پی ایچ ڈی کے دوران سائیڈ پروجیکٹ کے طور پراونلی فینز پر کانٹینٹ بنانا شروع کردیا تھا جس سے میں نے ایک ملین ڈالر کما لیے، اس رقم کی مدد سے میں اپنے گھر کی قسطیں ادا کرنے اور کار خریدنے کے قابل ہوگئی“۔شکر ہے میں نے اب اسٹوڈینٹ لون لینا چھوڑ دیا ہے، اب میں باقاعدہ سرمایہ کاری کرنے کی اہل ہوچکی ہوں اور میں اب اپنا گھر خریدنے کا سوچ رہی ہوں،

زارا نے اپنے نئے پیشے کو جواز فراہم کرنے کے لئے یہ تک کہہ دیا،  ”امریکا میں زیادہ تر پروفیسرز سالانہ ایک ملین ڈالر ہی کما پاتے ہیں اور اصل ریسرچ کے بجائے زیادہ وقت گرانٹ پروپوزل لکھنے میں گزار دیتے ہیں، یہ طرز زندگی میرے "نظریے" سے ہم آہنگ نہیں ہے“۔ زارا کا "نظریہ" ہے کیا، اسے جاننے کے لئے ہمیں ان کی ویڈیوز دیکھنا پڑیں گی، اس کے لئے بالض ہونا ضروری ہے،

مزیدخبریں