سٹی42: خیبرپختونخوا حکومت پر کئی ہفتوں سے سخت تنقید ہو رہی ہے کہ وہ کرم میں دہشتگردی اور بد امنی روکنے اور عوام کو اشیائے ضرورت کی ترسیل یقینی بنانے اور آمد و رفت کے ذرائع بحال کرنے مین مسلسل ناکام کیوں ہے اور علاقہ میں قانون کی عملداری اور عوام کے لئے نارمل زندگی کی بحالی مین ناکام کیوں ہے۔ اب خیبر پختونخوا حکومت نے بالآخر کرم میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ٹھان لی اور پہلا کام یہ کیا ہے کہ کرم کے حالات کو جواز بنا کر بہت سی نئی بم پروف گاڑیاں خریدنے کی گرانٹ جاری کر دی ہے۔
اب پختونخوا کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سب کو نئی بم پروف گاڑیاں خرید کر دی جائیں گی۔ اس کے ساتھ علی امین گنڈاپور نے اہم کام یہ کیا ہے کہ کرم میں ضلع بھر میں وفاقی فورس تعینات کرنے کے لئے وفاقی حکومت کو درخواست بھیج دی ہے
گزشتہ روز پشاور مین صوبائی ایپکس کمیٹی کا خاص اجلاس کرم کے مسئلہ پر ہوا تھا جس مین وفاقی وزیر داخلہ اور پشاور کے کور کمانڈر نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ بیٹھ کر طے کیا تھا کہ صوبائی حکومت کرم میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، اسے جس مدد کی ضرورت ہو گی وہ وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ کرم ضلع مین تمام بنکر ختم کئے جائین گے اور اسلحہ کے انبار حکومت کے قبضہ میں لئے جائیں گے۔ ایپکس کمیٹی نے علاقہ مین ریاست کی عملداری بحال کرنے کے لئے اور بھی کئی اہم فیصلے کئے تھے جن پر عملدرآمد صوبائی ھکومت کو کرنا تھا۔
اس اجلاس کے بعد خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے پشاور، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، ملاکنڈ کیلئے خصوصی بم پروف گاڑیاں خریدنے کی گرانٹ جاری کردی ہے اور کرم اور دوسرے سابق قبائلی علاقوں پر مشتمل اضلاع کے لئے بھی بم پروف گاڑیاں خریدنے کے لئے گرانٹ جاری کر دی ہے۔ صوبائی ھکومت نے کرک، بنوں، لکی مروت، ٹانک، ڈیرہ اسمعیل خان اور دیگر اضلاع کے ڈی پی اوز کو بھی بم بروف گاڑیاں دینے کے لئے گرانٹ جاری کی ہے۔
صوبائی ھکومت کی کابینہ نے اجلاس مین یہ بھی فیصلہ کیا کہ صوبہ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کیلئے بھی بم پروف گاڑیوں کا بندوبست کیا جائےگا۔
اس کے ساتھ خیبرپختونخوا حکومت کی کابینہ نے وفاق سے ضلع کرم میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) تعیناتی کی درخواست کردی ہے۔صوبائی ھکومت کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ "حساس علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔"
ایپکس کمیٹی نے امن عامہ خراب کرنے والوں کو دہشتگرد قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا، اب صوبائی ھوکمت نے اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے امن وامان کو خراب کرنے والوں کے نام شیڈول 4 میں شامل کرنےکا فیصلہ کیا اور کہا ہے کہ امن کو نقصان پہنچانے والوں کےخلاف بلاتفریق کارروائیاں کی جائیں گی۔دستاویز کے مطابق امن وامان کو خراب کرنے والوں کو دہشت گرد قراردیا جائے گا اور کرم میں تمام بنکرز اور بھاری اسلحہ حکومتی تحویل میں لیا جائےگا۔
کرم میں امن کے قیام کیلئےگرینڈ جرگہ کو طویل مدت تک جاری رکھا جائےگا۔
ضلع کرم میں پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستے ڈھائی ماہ سے بند ہیں، شہر میں اشیائے خورونوش، ادویات، تیل، لکڑی اور ایل پی جی کی شدید قلت ہے۔
آمدورفت کے راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں نے پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دے رکھا ہے۔