تحریر، عامر رضا خان :جس خبر کا ساری قوم اور موجودہ حکومت بے چینی سے انتظار کر رہی تھی وہ سانحہ نومئی کے کرداروں کو سزا کی خبر تھی لیکن اس سے بھی زیادہ جس خبر کا اب انتظار ہے وہ یہ ہے کہ کب اس سارے سانحہ کے کردار اور ماسٹر مائنڈ عمران خان کی طلبی ہے ، جی ہاں ماسٹر مائنڈ کیونکہ اب تک کہ تمام حقائق اور ثبوتوں سے جو عقدہ کُھلا ہے اُس کے مطابق اس ساری پلاننگ کے پیچھے جس اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ تھا وہ عمران خان کی ہی شخصیت تھی جس نے زمان پارک لاہور میں اس خونی کھیل کو رچانے کا ماحول بنایا بلکہ اس حوالے سے پیغامات بھی پہنچائے اور یہ سب میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ یہ کوئی مفروضی باتیں ہیں بلکہ ہماری ایجنسیوں کے پاس اس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، کچھ آڈیو ٹیپس اور کچھ پکڑے جانے والے ملزمان کے ویڈیو بیانات ہیں جس کے بعد شناخت پریڈ کا عمل ہوگا اور اگر مجرمان (جنہیں سزا ہوچکی ہے ) نے شناخت پریڈ میں عمران خان بانی پی ٹی آئی ، یاسمین راشد سمیت اعلیٰ قیادت کو پہچان کر بیان ریکارڈ کرا دیا تو؟ ) سب کو پتہ ہے کہ اگلا قدم کیا ہوگا ؟
بیرون ملک مقیم شر پسندوں (یہاں مراد سوشل میڈیائی شرپسند ہیں )نے فوجی عدالتوں پر انگلیاں اٹھانا شروع کردیں ہیں یہ لوگ شائد فوج کے طریقہ انصاف سے نابلد و نا واقف نہیں ہیں لیکن معصوم اذہان کو نشانہ بنانا ہی تو ان کا مرغوب مشغلہ یا کاروبار ہے یہ سب جانتے ہیں کہ فوجی عدالتوں میں ہماری عدالتوں کی طرح روایتی طریقہ تاخیر اختیار نہیں کیا جاتا جیسا کہ آج ہی 190 ملین پاونڈ میں جو فیصلہ سنایا جانا تھا اسے موخر کردیا گیا ہے اور اب یہ فیصلہ سردیوں کی چھٹیوں کے بعد کسی تاریخ کو سنایا جائے گا فیصلہ ہوئے تین دن ہوگئے صرف سنانے کے لیے وقت نہیں ہے اور یہی ہمارا روایتی طریقہ انصاف ہے جس میں کبھی ایک فریق کا وکیل غائب تو کبھی دوسرا ، کبھی جج صاحب چھٹی پر تو کبھی منشی غائب ، کبھی تفتیشی نہیں آیا تو کبھی ملزم بیمار،اُن عدالتوں میں تو ملزم کو پیش ہی اس وقت کیا جاتا ہے جب اس کے خلاف تمام ثبوت اکھٹے کر لیے جائیں اس کے بعد کارروائی کا آغاز ہوتا ہے اور ملزم جب تک اپنے ثبوت دیکھ نہیں لیتا اور جُرم تسلیم نہیں کر لیتا اُس وقت تک فیصلہ نہیں سنایا جاتا ، یہ ناقابل تردید ثبوت ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا اس لیے یہ کہنا کہ وہاں انصاف کا اعلیٰ ترین معیار قائم کیا جاتا ہے غلط نا ہوگا آج جو فیصلے سنائے گئے ہیں اس کے حوالے سے آئی ایس پی آر نے واضع موقف بھی اختیار کیا ہے جاری ہونے والی میڈیا ریلیز کے مطابق .
سانحہ 9مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئیں قوم نے سیاسی طور پر بڑھکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں نفرت اور جھوٹ پر مبنی ایک پہلے سے چلائے گئے سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات بشمول شہداء کی یادگاروں پرمنظم حملے کئے گئے اور اُن کی بے حرمتی کی گئی یہ پر تشدد واقعات پوری قوم کے لئے ایک شدید صدمہ ہیں مئی کے واقعات واضح طور پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی سیاسی دہشتگردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس یوم سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کئے گئے کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لئے بھجوائے گئے جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیر التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا ،وہ مقدمات جو سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواء کا شکار تھے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے ہیں ۔
یہ ہے وہ طریقہ انصاف جو عین اسلامی ہے کہ ایسے ثبوت دئیے جائیں کہ جن کی تردید ہی ممکن نہیں اور کچھ ایسے ہی شواہد ہماری اطلاع کے مطابق ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں جس میں گیارہ افراد کی ایک ایسی کور کمیٹی کی میٹینگ کے ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ جس سے انکار کرنا شائد کپتان کے لیے مشکل ہوگا اس کی آڈیو ویڈیو ٹیپ کا فرانزک ہوچکا ، جنرل فیض حمید اقرار کر چکے اور سزا یافتہ ملزمان کے اعترافی بیانات ہی وہ ثبوت ہیں جو کپتان کو کھینچ کر فوجی عدالت تک لے آئیں گے اس تیز رفتاری والے انصاف سے بچنے کے لیے ہی پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے مزاکراتی کمیٹی بنائی ہے کہ حکومت کو دباو میں لاکر اس فوجی ٹرائل کو روکا جاسکے لیکن یہ تاخیری حربہ تو ہوسکتا ہے اس سے فوجی عدالتوں کی رفتار کو کوئی خاص فرق پڑنے والا نہیں بانی کو بلاوہ آیا چاہتا ہے جس کو اب کوئی مزاکراتی عمل روک نہیں پائے گا کہ سننے میں آرہا ہے کہ بند کمرے کے اجلاس میں پہلا مطالبہ ہی فوجی عدالت میں بانی کے ٹرائل کو روکنے کا کیا جائے گا باہر چاہے یہی کہا جاتا رہے کہ سانحہ نو مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ لیکن اب بلاوہ آیا چاہتا ہے اگلے 24 گھنٹے اہم ہیں ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر