سٹی42: راولپنڈی کے انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے تمام ٹیسٹ صحیح نکلے۔ ان کی طبعیت بھی ٹھیک ہے۔ پرویز الٰہی کو آج ہفتہ کے روز دوپہر کے وقت ساڑھے بارہ بجے طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے اڈیالہ جیل سے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لایا گیا تھا۔
ہسپتال میں ڈاکٹروں نے انہیں ضروری طبی امداد دی اور ان کے ضروری ٹیسٹ کئے۔ ایکو اور خون کے ٹیسٹ ربالکل صحیح آئے ہیں۔ اب کسی بھی وقت ڈاکٹر انہیں ہسپتال سے واپس لے جانے کی ہدایت کر دیں گے۔ چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ انہیں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات سے سینے میں درد کی شکایت تھی۔
ہسپتال کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الہی کی ٹیسٹ رپورٹس تسلی بخش ہیں۔ ای سی جی ۔ایکو اور خون کی ٹیسٹ رپورٹس درست ہیں ، ڈاکٹروں نے مزید تسلی کے لئے چوہدری پریز الہی کا thalium scan کا ٹیسٹ کروانے سکی ہدایت دی لیکن پرویز الٰہی یہ ٹیسٹ کروانے سے انکار کر رہے ہیں۔
تھیلم سکین ک دل کے مریضوں کی شریانوں کی حالت کا تجزیہ کرنے کے لئے اور کسی ممکنہ سکڑاؤ یا رکاوٹ کی نشان دہی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کے بعد پرویز الٰہی کےسینے کی درد کی وجہ کو سمجھنے کے لئے کسی مزید ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہو گی مگر چوہدری پرویز الہی یہ ٹیسٹ کروانے سے انکاری ہیں
تھیلیم اسکین کیسے کیا جاتا ہے؟
نیوکلیئر اسٹریس ٹیسٹ کی معلومات ماؤنٹ سینا ، نیویارک کے مطابق
ایک تابکار مادہ تھیلیم یا سیسٹامیبی، مریض کی رگوں میں سے کسی ایک میں داخل کیا جاتا ہے۔ مریض کو لٹا کر 15 سے 45 منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایک خاص کیمرہ سے مریض کے دل کو اسکین کیا جاتا ہے۔ کیمرہ یہ بتانے کے لیے تصاویر بناتا ہے کہ انجیکٹ کیا گیا مادہ آپ کے خون اور آپ کے دل میں مختلف شریانوں اور وریدوں سے کیسے گزر رہا ہے۔ان حاصل شدہ تصاویر کے تجزیہ سے ماہرین اس امر کا تعیم کرتے ہیں کہ مریض کی کسی شریان میں کوئی رکاوٹ تو نہیں، اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ کس نوعیت کی ہے۔
تھیلیم اسکین ٹیسٹ میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے؟
تھیلیم اسٹریس ٹیسٹ کے دو حصے ہوتے ہیں: آرام کے وقت اور ورزش کرتے وقت۔ ٹیسٹ کے دونوں حصوں کو کرنے میں تقریباً 4 گھنٹے لگتے ہیں۔ تھیلیم اسٹریس ٹیسٹ ہسپتال، امیجنگ سینٹر، یا کارڈیالوجسٹ کے کلینک میں کیے جاتے ہیں۔
کیاتھیلیم ٹیسٹ انجیوگرافی سے بہتر ہے؟
دل کی امراض کے جدید علاج کے ماہرین کی رائے میں تھیلیم سائنٹیگرافی ذیابیطس کے مریضوں میں دل کی شریانوں کی بیماری کا پتہ لگانے میں ایک مفید طریقہ ہے۔
ماہرین اس ٹیسٹ کے اینجیو گریفی کے ساتھ تقابل میں تھیلیم سائنٹیگرافی کو انجیوگرافی کے مقابلے میں 93% کی مثبت پیشین گوئی کی قدر اور 69% کی منفی پیشن گوئی کی قدر دیتے ہیں۔
تھیلئیم سکین ٹیسٹ کے ممکنہ مضر اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
تھیلیم مرکبات سانس، قلبی، اور معدے کے نظام، جگر، گردے، اور مردانہ تولیدی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ بالوں کےعارضی جھڑنے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔