(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال و دیگر پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے احسن اقبال و دیگر کے خلاف نارووال سپورٹس سٹی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر احسن اقبال کے وکیل طارق محمود جہانگیری کے جج بننے کے بعد جہانگیر جدون بطور وکیل پیش ہوئے، دوران سماعت وکیل جہانگیر جدون نے مؤقف اپنایا کہ یہ کیس کہاں بنتا ہے؟ کیا ہمارے ماتھے پر لکھا ہوا ہے؟ اسی دوران فرد جرم کی کارروائی سے قبل احسن اقبال نے اس پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ جج نے پہلے دیکھنا ہوتا ہے کہ یہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں، جس پر جج اصغر علی نے ریمارکس دیئے کہ ہم سامنے پیش کیا گیا ریکارڈ دیکھ کر ہی کہہ رہے ہیں، یہ بادی النظر میں کیس بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے سے پہلے فیصلہ نہیں سنا سکتے، شواہد دیکھے جائیں گے، اس پر احسن اقبال نے کہا کہ جج صرف استغاثہ کی بات سن کر نہیں بات کیا کرتا، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں ایسی باتیں سننے نہیں بیٹھے۔ عدالت کے جج نے احسن اقبال کو بات کرنے سے روک دیا۔
اس موقع پر جج اصغر علی نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کوئی درخواست دائر کرنی ہے تو کریں یا اپنے وکیل کے ذریعے بات کریں۔ بعد ازاں عدالت نے سابق وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال پر مذکورہ کیس میں فرد جرم عائد کردی جس پر انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
عدالت نے ملزمان اختر نواز گنجیرا، سرفراز رسول، آصف شیخ اور نجی ٹھیکیدار محمد احمد پر بھی فرد جرم عائد کی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا، جس کے بعد عدالت نے 12 جنوری کو استغاثہ (نیب) کے گواہان کو طلب کرلیا۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ ان جھوٹے ریفرنسز کا مقصد اپوزیشن کی کردار کشی، دباؤ ڈالنا اور تکلیف دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاسی مقدمات کی کارروائی ٹی وی پر براہ راست نشر کرنے کا حکم جاری کریں تاکہ عوام کو پتا چلے کہ عمران خان کے احتساب کی کتنی ٹانگیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے وسائل کو جھوٹ کے اوپر جھونک رہی ہے، ہمارے خلاف وہ شخص کیس بنا رہا ہے جس نے سی ڈی اے پر دباؤ ڈال کر بنی گالا کی غیرقانونی تعمیر کو قانونی تعمیر میں تبدیل کردیا۔
احسن اقبال نے الزام لگایا کہ عمران خان نے سینکڑوں غریبوں کے گھر غیرقانونی قرار دے کر گرا دئیے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کا گھر غیر قانونی طور پر ریگولرائز کرنے والے سی ڈی اے کے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی اور بنی گالا کا این آر او لینے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ زون تھری میں آنے والی جگہ کو زون 4 میں ڈال کر قانونی کروا لیا گیا، عمران خان نے اپنے دفتر اور اختیارات کا استعمال کر کے گھر ریگولرائز کرایا۔
نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے، خود کو سپورٹس مین کہنے والے وزیراعظم کے دور میں کھیلوں کا منصوبہ لگانا جرم بن گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہاکہ نیب میرے خلاف ایک پیسے کی مالی بدعنوانی سامنے نہیں لاسکا، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ نارووال میں سپورٹس کمپلیکس کیوں بنایا گیا، کیا نارووال بھارت یا اسرائیل میں ہے کہ وہاں اسپورٹس کمپلیکس نہیں بن سکتا۔