سروں کی ملکہ نور جہاں کو بچھڑے 17 برس بیت گئے، آواز آج بھی زندہ

23 Dec, 2017 | 10:33 AM

(سعید احمد)  سروں کی ملکہ اور ترنم سے بھرپورآواز کی مالک نورجہاں کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے۔ مگر ان کے سُریلے گیتوں کی گونج آج بھی فضائوں کو مہکا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926ء کو بلھے شاہ کی نگری قصور کے ایک گائیک گھرانے میں پیدا ہوئیں، وہ اپنی آواز کی بدولت پیدائشی فنکارہ تھیں، تقریباً دس سال کی عمر میں انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز پنجابی فلم شیلا عرف پنڈ دی کڑی سے بطور چائلڈ سٹار کیا۔ انہوں نے 1965ء کی جنگ میں جو ملی نغمے گائے وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں، ان نغموں نے پاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔ ان میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے شامل ہیں۔

ملکہ ترنم نے مختلف زبانوں میں دس ہزار کے قریب نغمے گائے، جن میں آواز دے کہاں ہے، سانوں نہر والے پل تے بلا کے، دل دا جانی، مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ شامل ہیں۔ یہ نور جہاں ہی تھیں جو چاندنی راتوں میں تاروں سے باتیں کرتی تھیں۔ نورجہاں نہ صرف گائیکی میں مہارت رکھتی تھیں بلکہ ایک بہترین اداکارہ بھی تھیں۔

انہوں نے متعدد فلموں میں کام کیا جن میں سسی پنوں ہیرسیال، جگنو، بھائی جان، مرزا صاحباں، انار کلی اور مرزا غالب شامل ہیں۔ میڈم نور جہاں 23 دسمبر 2000ء کو 74 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں لیکن ان کی مدھر آواز آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے، شاندار پرفارمنس پر انہیں صدارتی ایوارڈ، تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔

مزیدخبریں