فاطمہ عارف: پنجاب بھر میں منکی پاکس پھیلنے کے خطرے منڈلانے لگے ،،حکومت سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے متحرک ہوگئی،،صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کمیٹی منکی پاکس کی روک تھام اور تشخیص پر کام کرے گی
پنجاب میں منکی پاکس نے سر اٹھا لیا 4 کیسیز رپورٹ ہوئے اور وائرس کے پھیلاو کے خطرے کے پیش نظر پنجاب حکومت کی جانب سے اقدامات بھی جاری ہیں۔پنجاب حکومت نے سابق نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کی سربراہی میں منکی پاکس پر ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی
صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں شعبہ صحت سے 20 سینئر افراد شامل ہیں جبکہ کمیٹی منکی پاکس کی روک تھام اور تشخیص پر کام کریگی۔ٹیکنیکل کمیٹی منکی پاکس مریضوں کے علاج کا طریقہ کار وضع کریگی اور منکی پاکس کی ویکسین منگوا کر کس کو لگائی جائیگی یہ بھی کمیٹی طے کریگی۔کمیٹی طبی عملے اور ایئرپورٹ عملے کی ٹریننگ پر کام بھی کریگی۔کمیٹی میں بارڈر ہیلتھ سروسز، یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے ارکان شامل ہیں جبکہ جلد، میڈیسن، مائیکروبیالوجی کے سینئرپروفیسرز بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔علاوہ ازیں ڈی جی ہیلتھ پنجاب اور ریسکیو 1122 کے رکن بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
دنیا میں منکی پاکس کی دواقسام پائی جاتی ہیں، کلیڈ ون اور کلیڈ ٹو جن میں سے کلیڈ ون زیادہ اور کلیڈ ٹو کم خطرناک ہے ۔ اُنہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اور اِس سال ابھی تک جو مریض پاکستان میں سامنے آئے ہیں وہ منکی پاکس کی کلیڈ ٹو سے متاثر تھے ۔ منکی پاکس سے متاثر ہونے والے مریض میں مرض کی ابتدا عمومی طور پر بخار سے ہوتی ہے جس کے بعد اُس کے جسم پر چھالے پڑ جاتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد وہ پھٹ جاتے ہیں۔