احتجاج کرنے والوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا

23 Aug, 2024 | 05:46 PM

سٹی42:  انتخابی قوانین کے خلاف احتجاج کے لئے نکلنے والے مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔
 انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں کل جمعرات کے روز  انتخابی قوانین میں مجوزہ ترمیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عوام نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ احتجاج انڈونیشیا کے کئی شہروں میں ہوا لیکن سب سے زیادہ ہجوم جکارتہ کی سڑکوں پر نکلا جس نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا اور پارلیمنٹ  میں گھس کر  احتجاج کرنے کی کوشش کی۔

اس کوشش کو پولیس نے  کامیاب نہیں ہونے دیا تاہم پارلیمنٹ کے اندر  حکومت اپنی ترامیم پیش کر کے منظور کروانے مین ناکام ہو گئی۔ احتجاج کے باعث بہت سے ارکان پارلیمنٹ میں نہیں آئے اور کورم پورا نہ ہونے کے سبب ترامیم کا مسودہ پیش ہی نہیں  ہو سکا۔
 احتجاج کرنے والے  مظاہرین  کو اعتراض ہے کہ انتخابی قوانین میں ترامیم کے بعد صدر جوکو ویدودو کے بیٹے کے لیے ایک مقامی اسمبلی کے انتخابات تک رسائی آسان ہوجائے گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انتخٓبی قوانین مین ترامیم کا مقصد صدر کے بیٹے کو پارلیمنٹ میں لانا اور موروثی سیاست کو دوام بخشنا ہے۔

 صدر جوکو ویدودو ک خود عہدہ سے سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن اب وہ اپنی دولت کی طرح اپنا اثر و رسوخ اور سیاست بھی اپنے بیٹے کو منتقل کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ 

 غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آج انڈونیشیا کے مختلف شہروں میں عوام نے صدر جوکو ویدودو اور ان کے پارلیمانی اتحادیوں کی جانب سے پیش کی گئی انتخابی قوانین میں  مجوزہ ترامیم کے خلاف احتجاج کیا۔

انڈونیشیا میں ایک ہفتے سے انتخابی قوانین میں ترمیم کے خلاف احتجاج  ایک ہفتے سئ ہو رہا ہے لیکن سب سے زیادہ شدید احتجاج آج جمعہ کے روز ہوا۔ 

انڈونیشیا کے الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ کے باہر  بھی مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پارلیمنٹ کے باہر جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا اور 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا اور اندر گھسنے کی کوشش کی تھی۔ احتجاج کے باعث گزشتہ روز پارلیمان میں مجوزہ امیدواروں کی اہلیت کے حوالے قانون میں ترامیم پر بحث ہونی تھی جو کورم پورا نہ ہونے کا باعث نہیں ہوسکی۔

مظاہرین کا مؤقف ہے کہ ان ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش نہ کیا جائے۔ ان کی منظوری کے بعد  بعد صدر جوکو ویدودو کے بیٹے کے لیے ایک مقامی اسمبلی کے انتخابات تک رسائی آسان ہوجائے گی۔

دوسرے شہروں میں احتجاج

انڈونیشیا کے متعدد دوسرے شہروں میں بھی  ہزاروں افراد  انتخابی قانون میں ترمیم کی کوششوں کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو انتخابی قوانین میں تبدیلیوں کی توثیق ملتوی کر دی جب مظاہرین نے دارالحکومت جکارتہ میں مقننہ کے گیٹ کو توڑنے کی کوشش کی، اس قانون سازی پر شور مچانے کے بعد جو سبکدوش ہونے والے صدر جوکو وڈوڈو کے سیاسی اثر و رسوخ کو مضبوط کرنے  کی سازش کی حیثیت سے دیکھا گیا۔

قانون ساز حبیب الرحمن نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ تبدیلیوں کو منظور کرنے کے لیے مکمل اجلاس کورم کی کمی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اگلے منگل کو علاقائی انتخابات کے لیے امیدواروں  کی رجسٹریشن شروع ہونے سے پہلے پارلیمنٹ قانون پاس کرنے کے لیے دوبارہ اجلاس کرے گی۔

عدالت کا فیصلہ  آئین میں ترمیم سے بدلنے کی کوشش

پارلیمنٹ  میں صدر کے حامیوں نے ان ترامیم  کی توثیق کرنے کا منصوبہ بنایا جو اس ہفتے کے شروع میں آئینی عدالت کے فیصلے کو تبدیل کر دیتیں۔ ان ترامیم سے جکارتہ کے گورنر کے بااثر عہدے کی دوڑ میں صدر کے ایک مخالف کی شرکت کا راستہ رک جاتا  اور نومبر میں جاوا میں ہونے والے انتخابات میں وڈوڈو کے سب سے چھوٹے بیٹے کے لیے بھی راہ ہموار  جاتی۔

پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان طاقت کی کشمکش دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت میں ڈرامائی سیاسی پیش رفت کے ایک ہفتہ اور صدر کی دوسری مدت کے آخری حصے میں ہے۔

وڈوڈو نے احتجاج  کو مسترد کرتے ہوئے بدھ کے روز کہا کہ عدالتی فیصلہ اور پارلیمانی بحث معیاری "چیک اینڈ بیلنس" کا حصہ ہے۔

جمعرات کو  مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر صدر،کووی پر جمہوریت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ کومپاس ٹی وی کی فوٹیج کے مطابق، حکام نے سیمارنگ میں مظاہرین پر آنسو گیس فائر کی۔

پارلیمنٹ کے باہر مظاہرے میں شامل ہونے والے 29 سالہ استاد عفیف صدیق نے کہا، ’’یہ میری نفرت کی انتہا ہے۔

"یہ ایک جمہوریہ ہے۔ یہ ایک جمہوریت ہے، لیکن اگر اس کی قیادت کا فیصلہ ایک شخص یا ایک اولیگارچ کرتا ہے، تو ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔

قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے اقتدار کی کشمکش کو آئینی بحران سے متصل قرار دیا ہے۔

تجزیہ کار ٹیٹی انگگرینی نے اس چال کو "آئینی خلاف ورزی" کے طور پر بیان کیا۔

سڑکوں پر احتجاج آن لائن تنقید کی ایک لہر کے بعد شروع ہوا، نیلے رنگ کے پوسٹرز کے ساتھ انڈونیشیا کے قومی پرندے، جاون ہاک ایگل کے اوپر "ایمرجنسی وارننگ" کے الفاظ سوشل میڈیا پر پھیل رہے ہیں۔

مزیدخبریں