پنجاب حکومت اور مسلم لیگ ن   ایک پیج پر نہ آ سکے 

23 Aug, 2024 | 05:17 PM

 راو دلشاد: پنجاب میں بلدیاتی نظام کیسا ہوگا؟؟پنجاب حکومت اور مسلم لیگ ن بلدیاتی ایکٹ 2024 کے خدوخال پر متفق نہ ہوسکے
لاہور میں کتنی یونین کونسلز اور کتنے ٹاؤن یا  زون ہونگے اتفاق نا ہوسکا۔ یونین کونسلز ،ٹاؤنز یا زونز اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ہاؤس کا سٹرکچرکیا ہوگا فیصلہ نہیں ہوسکا

ذرائع  کے مطابق سابق وزیر اعلی حمزہ شہباز کی سینئر لیگی رہنماؤں اور چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کے ساتھ ہونے والی حالیہ نشست میں نئے بلدیاتی ایکٹ 2024 کو حتمی شکل دینے کےلیے ایک اور نشست بلانے پر اتفاق کیاگیا تاہم محکمہ بلدیات کے مرتب کیے بلدیاتی ایکٹ کے مسودے پر لیگی رہنماؤں کی جان سے تحفظات کا اظہارکیا گیا لیکن مختلف تجاویز ضرور زیر غور رہیں
پنجاب کے بلدیاتی ایکٹ کے خدو خال پر سابق وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت میٹنگ ہوئی تو یونین کونسلز اور ٹاؤنز کی تنطیمی ڈھانچہ زیر بحث رہالاہور میں دس ٹاؤنز بنانے ہیں یا چھے ٹاؤنز بنائے جائیں اس پر اتفاق نہیں ہوسکا

لاہور شہر کی یونین کونسلز کی تعداد 274 سے بڑھا کر 406 کی جائے یا 300 تک رکھنے کی تجاویز دی گئیں یونین کونسلز میں جنرل کونسلرز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 8 کرنےکی تجویز زیر غور رہی یونین کونسلز میں وارڈ سسٹم کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی

 یونین کونسلز کا ہاؤس 13 کے بجائے 15 ممبرز کرنے کی تجویز دی گئی یونین کونسل میں 8 جنرل کونسلرز، 2 سے چار خواتین کونسلرز ، ایک لیبر کونسلر، ایک اقلیتی کونسلر، ایک یوتھ کونسلرکرنے کی تجویز دی گئی کونسلرز میں سے سب سے زیادہ ووٹ لینے والے کونسلر کو یونین کونسل کا چئیرمین قرار دیاجائےمسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بنائے گئے آخری بلدیاتی ایکٹ میں یونین کونسلز کا ہاؤس 13ممبرز پر مشتمل تھا

مزیدخبریں