ویب ڈیسک: بھارت کا خلائی جہاز آخر کار بدھ کے روز چاند پر اترگیا۔ بھارت کو خلائی سائنس میں یہ اہم کامیابی روس کے ایک خلائی جہاز کے چاند پر اتنے کی کوشش میں تباہ ہونے کے چند روز بعد ملی ہے۔ بھارت میں اس عظیم کامیابی پر خوب جشن منایا جا رہا ہے۔
خلائی جہاز ک چندریان تھری کےچاند پر اترتے ہی سائنسدانوں اور اہلکاروں نے تالیاں بجائیں، خوشیاں منائیں اور ایک دوسرے سے گلے مل۔
اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بھارت کے طول و عرض میں گلیوں اور بازاروں میں عوام نے ناچ ناچ کر خوشی منانا شروع کر دی جبکہ سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین نے ا تاریخی لمحہ کے متعلق دلچسپ اور جذباتی پوسٹوں کے پہاڑ کھڑے کر دیئے۔
خلائی گاڑی چندریان تھری کے چاند پر اترنے کا رسمی اعلان "بھارت چاند پر ہے،" انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کے سربراہ ایس سوما ناتھ نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چندریان-3 خلائی جہاز چاند کے جنوبی قطب پر اترا۔
یہ چاند پر خلائی جہاز اتارنے کی ہندوستان کی دوسری کوشش تھی اور یہ کامیابی روس کے لونا 25 مشن کی ناکامی کے ایک ہفتہ سے بھی کم وقت بعد حاصل ہوئی ہے۔ ملک بھر میں لوگ ٹیلی ویژن کی سکرینوں سے چپکے ہوئے تھے اور خلائی جہاز کے چاند کی سطح کے قریب آتے ہی اس کی سلامتی سے لینڈنگ کی دعائیں مانگی جا رہی تھیں۔
چندریان تھری کی کامیاب لینڈنگ کے لئے بھارت کے مسلمانوں نے بھی مساجد میں خصوسی نفلی نمازیں پڑھیں اور دعائیں مانگیں۔بدھ کی شام چندریان تھری کے چاند پر اترنے کا جشن منانے والوں میں مسلمان پیش پیش تھے۔
ہندی میں چندریان کا معنی " چاند کی گاڑی" ہے۔ 2019 میں، اسرو کے چندریان-2 مشن نے کامیابی کے ساتھچاند کے مدار میں رسائی حاصل کر لی تھی لیکن اس کا لینڈرچاند پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ بھارت میں کئی دن تک اس واقعہ کا سوگ منایا گیا تھا۔
چندریان 3 کے چاند کی سطح پر اترنے کے بعد دو ہفتوں تک فعال رہنے کی توقع ہے، اس گاڑی میں تجربات کا ایک سلسلہ چل رہا ہے جس میں چاند کی سطح کی معدنی ساخت کے سپیکٹرو میٹر تجزیہ کا اہم کام بھی شامل ہے۔
چاند کی سطح کا نسبتاً کھردرا خطہ قطب جنوبی کسی خلائی گاڑی کی لینڈنگ کے لئے زیادہ دشور علاقہ ہے۔ اور یہ اس علاقہ میں پہلی لینڈنگ ہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہچاند کے اس خطے کی برف مستقبل میں زمین سے بھیجے جانے والےمشنوں کے لیے ایندھن، آکسیجن اور پینے کے پانی کی فراہمی کا زریعہ بن سکتی ہے۔
بھارت کے خلائی تحقیقاتی ادارہ کے مشیر ادارہ سپیس ٹیک کنسلٹنسی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کارلا فلوٹیکو ن کا کہنا ہے کہ چاند کےقطب جنوبی پر اترنے سے ہندوستان کو درحقیقت یہ دریافت کرنے کا موقع ملے گا کہ آیا چاند پر پانی کی برف موجود ہے۔ اور یہ چاند کی ارضیات سے متعلق مجموعی ڈیٹا اور سائنس کے لیے بہت اہم ہے۔
لینڈنگ سے پہلے ہندوستانی اخبارات اور نیوز چینلز میں بینر کی سرخیوں کے ساتھ لینڈنگ کی الٹی گنتی چل رہی تھی۔
چندریان کی لینڈنگ سے پہلے ہندو گھرانوں کےبچے گنگا ندی کے کنارے پر جمع ہوئے، جسے ہندو مقدس دریا سمجھتے ہیں، ان بچوں نے چندریان کی محفوظ لینڈنگ کے لیے دعا کی، اور کئی جگہوں پر مساجد میں نماز ادا کر کے دعائیں کی گئیں۔
دارالحکومت نئی دہلی میں ایک سکھ مندر، جسے گرودوارے کے نام سے جانا جاتا ہے، میں وزیر پیٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے بھی چندریان تھری کے لیے دعا کی۔
ہردیپ سنگھ پوری نے نامہ نگاروں کو بتایا، "صرف اقتصادی ہی نہیں، بلکہ ہندوستان سائنسی اور تکنیکی ترقی بھی حاصل کر رہا ہے۔"
بھارت کے سرکاری خلائی مرکز کی اس کامیابی کے ساتھ ہی اب نجی خلائی لانچوں اور متعلقہ سیٹلائٹس پر مبنی کاروبار میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی کوشش بھی آگے بڑھنے کا امکان ہے۔