ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بٹگرام چیئر لفٹ حادثہ؛ تمام چیئر لفٹس کے معائنے کا حکم

Pakhtoonkhwa Chair lifts, Examination of chair lifts, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی ڈیسک: خیبر پختونخوا  کی نگراں حکومت نے بٹگرام چیئر لفٹ حادثے کے بعد تمام اضلاع کی انتظامیہ کو کمرشل اور رہائشی چیئر لفٹس کے معائنہ کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کرلی۔

منگل کے روز  خیبر پختونخوا کے شہر بٹگرام میں گاوں پاشتو کے قریب چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد کو نکالنے کیلئے11 گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن کے فوراً بعد پشاور میں نگراں حکومت نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ صوبہ میں تمام چھوٹی بڑی چئیر لفٹوں کی حالت پر جامع رپورٹ فوری طور پر مرتب کر کے پیش کی جائے۔

چئیر لفٹ میں سوار سات بچے اورایک ٹیچر صبح سوا سات بجے لفٹ کے تین میں سے دو رسے باری باری ٹوٹ جانے سے چھ سو فٹ اونچائی پر ہوا میں معلق لفٹ میں پھنس گئے تھے۔ وہ تقریباً 13 گھنٹے تک 600 فٹ کی بلندی پر چیئر لفٹ میں اذیت کے عالم میں پھنسے رہے۔ اس واقعہ نے ملک بھر کے شہریوں کو رات دس بجے کے بعد ریسکیو آپریشن کامیاب ہونے تک مضطرب رکھا۔ 7 طالبعلموں اوران کے ٹیچر کو ریسکیو کرنے کے عمل میں پاک فوج اوور مقامی آبادی کے نوجوانوں نے شانہ بشانہ کام کیا۔آپریشن میں آرمی ایوی ایشن کے 5 ہیلی اور پاک فضائیہ کے2 ہیلی کاپٹروں نے  حصہ لیا، پاک فوج کے کمانڈوز نے دو بچوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا ، اندھیرا ہونے کے بعد فضائی آپریشن روک کر گراؤنڈ آپریشن کرنا پڑا۔

اس دوران شہریوں میں یہ بحث چھڑ گئی کہ پہاڑی علاقوں میں آمد و رفت کے لئے ناگزیر چئیر لفٹوں کی حالت اتنی خستہ کیوں ہے اور حکومت ان کو محفوظ بنانے پر توجہ کیوں نہیں دیتی۔

لاہور میں شہریوں کا کہنا تھا کہ صرف ایک فلائی اوورر کی لاگت سے کم اخراجات کر کے ملک بھر کے پہاڑی علاقوں میں تمام چھوٹی بڑی چئیر لفٹوں کو معیاری اور محفوظ بنانے کا پروجیکٹ مکمل ہو سکتا ہے۔

پختونخوا حکومت کی جانب سے تمام چئیر لفٹوں کی حالت کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے حکم کے بعد مستقبل میں بٹگرام چئیر لفٹ حادثہ جیسے واقعات کا تدارک کرنا ممکن ہو سکے گا۔ 

ذرائع کے مطابق منگل کی رات ہی چیف سیکرٹری کی جانب سے بٹگرام چیئر لفٹ حادثے کے بعد تمام اضلاع کی انتظامیہ کو کمرشل اور رہائشی چیئر لفٹس کے معائنے کی ہدایت بھیج دی گئی ہے۔ صوبائی حکومت کی ہدایت ے مطابق صوبے کے  تمام ڈپٹی کمشنر  چیئر لفٹس کے معائنے کے بعد ان کی حالت پر جامع رپورٹ ایک ہفتے کے اندر حکومت کو جمع کرانئیں گے۔ تمام کمرشل،ڈومیسٹک،تفریحی مقامات،  دریاوں اور ندی نالوں کے اوپر چلنے والی چیئر لفٹس کے تمام ساز و سامان کی مکمل جائزہ لیا جائے گا اور ہر لفٹ کے متعلق الگ سے رپورٹ بنائی جائے گی۔ 

صوبائی حکومت کے مطابق تمام لفٹس کے ڈیزائن،گنجائش اور ان میں حفاظتی اقدامات کا معائنہ کیا جائے گا، آئندہ  چیئر لفٹس چلانے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے این او سی لینا لازمی ہوگا۔