ویب ڈیسک: صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 70 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکسز عائد کردیے گئے ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ سیشن نہ ہونے کے باعث آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے تحت تاجروں پر بجلی کے بلوں پر 7.5 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا، ہے، تاجروں کے20 ہزار کم کے بجلی کے بلوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، 20 ہزار سے زائد بل کی صورت میں تاجروں کے بلوں پر 7.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو گا۔وفاقی حکومت کو اس اقدام سے تقریباً 27 ارب روپے کے مزید ٹیکسز ملنے کا امکان ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے تحت درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، درآمدی کاروں، لیموزین، اسپورٹس وہیکل اور پک اپ پر ایف ای ڈی کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔
اس ضمن میں درآمدی کار، لیموزین، اسپورٹس وہیکل پر ایف ای ڈی کی شرح 600 فیصد تک بڑھائی گئی ہے، درآمدی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح بڑھانے سے تقریباً 14 ارب روپے تک کا ٹیکس مل سکے گا۔
آرڈیننس کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے استعمال ہونے والی درآمدی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی ہے۔ اسی طرح سامان کی ترسیل کیلئے درآمدی گاڑیوں پر بھی ایف ای ڈی کی شرح نہیں بڑھائی گئی ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے تحت فارن ڈپلومیٹ کے لیے درآمد کی گئی گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے جب کہ تمباکو سیس 10 روپے سے بڑھا کر 390 روپے کلو کردیا گیا ہے۔
ٹیئرون کے ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس 6 ہزار500 روپے کردیا گیا ہے جب کہ ٹیئر ٹو کے ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس 2050 روپے کردیا گیا ہے۔ ڈپلومیٹس پر بجٹ میں غلطی سے لگایا گیا انکم ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، کویت فارن ٹریڈ کنٹریکٹ کمپنی پر ٹیکس کی چھوٹ بحال کردی گئی ہے۔