ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اندرون شہر میں عمارات کی تعمیر اور مسماری پر پابندی ہائیکورٹ میں چیلنج

اندرون شہر میں عمارات کی تعمیر اور مسماری پر پابندی ہائیکورٹ میں چیلنج
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: اندرون شہر ثقافتی ورثے کو جواز بناکر عمارات کی تعمیر اور مسماری پر پابندی کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج،عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے ڈی جی والڈسٹی کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دےدیا۔

 تفصیلات کےمطابق جسٹس جواد حسن نے شہری مدثر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بریسٹر حسن خالد رانجھا نے پیش ہوکر درخواست اور وزیر اعلی پنجاب کو درخواست میں فریق بنانےپراعتراض کرتےہوئےکہاوزیر اعلیٰ پنجاب کوعدالتوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔اس کیس میں وزیر اعلیٰ کو بلاجواز فریق بنایا گیا۔درخواست گزار کی عمارت کتنی پرانی ہے،ثقافتی ورثے کے زمرے میں آتی ہے نہیں ،کوئی دستاویز لف نہیں ہے۔درخواست گزار کی جانب سے خاتون وکیل نےمؤقف اختیار کیا کہ اندرون شہر ثقافتی اہمیت کی حامل عمارات کے تحفظ کے لئے قانون بنایا گیا ہے۔ اندرون شہر بعض عمارات ہی اصل ثفاقتی اہمیت کی حامل ہیں ۔قانون کو جواز بناتے یوئے اندرون شہر میں شامل تمام عمارات کی تعمیر اور مسماری پر ہابندی عائد کی گئی ہے۔

درخواست گزار کا گھر ثقافتی اہمیت کا حامل نہیں اور اس وقت بوسیدہ حالت میں ہے۔۔موجودہ عمارت مسمار کرکے وہاں نقشے کے مطابق از سر نو تعمیر کرنا چاہتا ہوں ۔نقشہ کے مطابق عمارت کی تعمیر کے لئے درخواست دی۔نقشہ منظور کرکے عمارت کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جارہی ۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ثقافتی ایمیت کی حامل مخصوص عمارات کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا جائے۔مزید استدعا کی گئی کہ ثقافتی ورثے کی حامل نہ ہونے والی عمارات کی تعمیر اور مسماری کی اجازت دی جائے۔مزید استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کی عمارت کو از سر نو تعمیر کی اجازت دینے کا حکم دیا جائے۔