تحریر،عامر رضا خان:ایران کے صدر ابراھیم رئیسی صرف نام کے ہی نہیں کردار کے بھی رئیس ہیں اُن کا دورہِ پاکستان تمام پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی اور اہم خبر ہے یا یوں کہہ لیں کہ کسی بھی غیرملکی سرکاری وفد کا دورہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ پاکستان اس دنیا سے کٹا ہوا کوئی ملک نہیں ہے اور گلوبل ویلیج میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے ، لیکن ایرانی صدر جناب ابراھیم رئیسی کا موجودہ دورہ کسی عام سربراہ مملکت کا دورہ نہیں ہے، یہ بھارتی سرزمین سے چند کلومیٹر دور کا دورہ لاہور ہے جس میں خاص پیغام جو میں آگے چل کر لکھوں گا ،دینا مقصود ہے اسے دیکھنا ہی بین الاقوامی تناظر میں چاہیے، موجودہ دنیا میں اس وقت تمام صیہونی و نصارا اور بت پرستانہ قوتیں اسلام دشمنی میں جن ممالک کو اپنے لیے بڑا ہدف سمجھتی ہیں اُن میں ایران اور پاکستان سرفہرست ہیں لیکن ماضی قریب میں ہمارے ایران کے ساتھ تعلقات ویسے مثالی نہ رہے جیسے ہونا چاہیے تھے حالانکہ ایران وہ ملک ہے جس نے دنیا بھر میں پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا ۔
ایک زمانہ تھا کہ ہمارے تعلقات صرف ایک ہمسائیہ یا دوستانہ نہیں تھے بلکہ برادرانہ تھے،دونوں ملکوں کو سکے کا ایک رخ سمجھا جاتا تھا،شاہ ایران رضا شاہ پہلوی اور ان کی اہلیہ کو پاکستان میں دیو مالائی جوڑے کی حیثیت حاصل تھی، پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور شاہ ایران کی دوستی کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ پاکستان میں رضا شاہ پہلوی کی بیوی فرح دیبا پہلوی کو بہت پذیرائی دی جاتی تھی لیکن 1979ء کےاسلامی انقلاب ایران کے بعدایران میں ایک نئے عہد کا آغاز ہوا ، ایران فیصلہ کرچکا تھا کہ وہاں امریکا کا تسلط مزید قائم نہیں رہے گا اسی لیے ایرانی خارجہ پالیسی میں چین اور روس کا رنگ نمایاں ہوا ، افغان وار کے دوران شر پسندوں نے پاکستان اور ایران میں دوریاں پیدا کرنے کے لیے پاکستان کو ہی میدان بنایا ،اہل تشیع اور اہل سنت کے نام سے ایسی چنگاری بھڑکائی کہ اس کا خمیازہ آج تک پاکستان بھگت رہا ہے جب بھی یہ آگ بجھنے لگی دشمنان اسلام نے اس معاملے کو ہوا دی، نتیجہ یہ کہ ایک خدا مذہب ، کتاب ، نبیﷺ کے ماننے والے دو ملک عالمی برادری میں الگ الگ ہوگئے ۔
بھارت نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور گوادر سے نزدیک ترین ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کو وسطی ایشیائی ملکوں تک رسائی کا ذریعہ بنایا ،بھارت نے اس بندرگاہ کو صرف تجارت کے لیے ہی نہیں استعمال کیا بلکہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے اور جاسوسی کرنے کے لیے بھی استعمال کیا، یوں اسلامی ملک کی سرزمین اسلامی ملک کی سرزمین کے خلاف استعمال ہوئی، مارچ 2016 میں ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کا دورہ کیا،بھارت ایران پاکستان انڈیا گیس پائپ لائن سے پیچھے ہٹ گیا لیکن دونوں ملکوں نے استقامت دکھائی لیکن پھر بھارتی نیوی سے تعلق رکھنے والے آفیسر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا اوروہ ثبوت بھی حاصل کرلیے گئے کہ بھارت کس طرح ایران کی سرزمین کو بلوچستان مین دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے ، اس سے پاکستان اور ایران میں مزید دوریاں یقینی تھیں لیکن پاکستان کے اسوقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی کامیاب ڈیپلومیسی کے باعث دوریاں اتنی بھی نا بڑھی کے فاصلے رقابتوں میں بدل جاتے ، پاکستان کے ساتھ ایران پاکستان گیس پایپ لائن منصوبہ کھٹائی میں چلا گیا ۔
عمران خان کے دور اقتدار میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کو ایران سے نزدیک ہونے کا موقعہ ملا جب پاکستان نے ایران سعودی عرب تعلقات میں اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اس سلسلے میں کوششیں بھی کی گئیں ، اس سال ایک مرتبہ پھر رقیبوں کے سینوں میں ٹھنڈک کے آثار پیدا ہوئے جب ایران نے پاکستان کے بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا بہانہ بنا کر مزائیل داغے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی مزائیل فائر کیے قریب تھا کہ دونوں ملک جنگ کی بھٹی مین جھونک دئیے جاتے اُسوقت کی پی ڈی ایم حکومت نے آرمی چیف حافظ عاصم منیر کی بصارت کے تحت معاملہ فہمی کا ثبوت دیا ایران کو باور کرایا گیا کہ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے اس لیے کوئی ایسی حرکت نا کرئے جو ایک ایٹمی ملک کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کرئے معاملہ باہمی رضا مندی سے ختم ہوا ۔
آج جب ایرانی صدر ابراھیم رئیسی دورہ پاکستان پر آئے ہیں تو اسلام اور پاکستان دشمنوں کی نبضیں ڈوب رہی ہیں، اُن کے دورہ پاکستان میں پاک ایران ، گیس پائپ لائن ، باہمی تجارت ، اور دفاع دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے یاداشتوں پر دستخط کیے گئے ، اس دورے کے دوران ایرانی صدر نے مزار اقبال پر کھڑے ہوکر جو گفتگو مولانا عبدالخبیر آزاد سے کی وہ ایک صدر کی رسمی گفتگو نہیں تھی، اُن کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتے تھے وہ براہ راست عوام سے گفتگو میں بتانا چاہتے تھے کہ ہم سب ایک ہیں ہمارا دوست، ہمارا دشمن ایک ہے ،ہم سب صیہونیت کے خلاف غزہ اور فلسطین کے عوام کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں ملک ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور اس کے خلاف مشترکہ جدوجہد کریں گے ،انہوں نے فکر اقبال اور اُن کی شاعری کی تعریف کی اور یہ سب کچھ بھارت سے چند کلومیٹر دور سرحدی شہر لاہور میں کہا گیا ہے، بھارت ایران میں چاہ بہار کی بندر گاہ پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرچکا ہے ،اس طرح اس رئیس ایران نے انڈیا کو کنگال کیا ،خطےمیں پاکستان ایران کے اس دورے سے دکھ امریکا اور اس کے لے پالک اسرائیل کو بھی ہوا ہے کہ وہ بھی ایران کو تنہا کرنے کے لیے اربوں ڈالرز لگا چکے ہیں یو ں اس ایک دورے سے جہاں پاکستان اور ایران نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے ،وہیں دنیا بھر میں ایران کی عزت و آبرو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔