(عثمان الیاس) رمضان المبارک میں نماز تراویح اور مساجد میں عبادات کا معاملے پر علماءکرام نے متفقہ طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیس نکاتی اعلامیہ کی تائید کردی۔
کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے پیش نظر رمضان المبارک میں نماز تراویح اور مساجد میں عبادات کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیس نکاتی اعلامیہ کی علماء کرام نے تائید کردی ۔علماء کرام کا کہناہےکہ اس رمضان المبارک میں حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے فاصلہ رکھ کر نماز تروایح ادا کرنے اور پچاس سال زیادہ عمر لوگ گھروں پر نماز پڑھیں۔
تمام علماء کرام کا کہناہےکہ دنیا کی موجودہ صورتحال کو دیکھ حکومت کے بیس نکاتی اعلامیہ کی تائید بہت ضروری ہے تاکہ مساجد میں عبادات کا سلسلہ بھی جاری رہ سکے اور حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہوسکے۔
یاد رہے اس سے قبل حکومت اور علمائے کرام کے درمیان رمضان المبارک میں تراویح، نمازوں اور اعتکاف کے حوالے سے مشروط اتفاق ہو گیا تھا جس کے بعد 20 نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔علما کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ کانفرنس میں 20 نکات پر اتفاق کرلیا گیا اور جب تمام مکاتب فکر کے درمیان اتفاق ہوجائے تو اس کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
٭مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی٭اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے٭جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں٭نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے٭جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔
٭50 سال سے زائد عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں٭مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے، سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے٭مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے٭اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔
٭مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رہے، ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے٭مسجد اور امام بارگاہ انتظامیہ یا ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنا سکے٭مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہو گی٭وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں، صابن سے 20 سیکنڈ ہاتھ دھو کر آئیں۔
٭لازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں٭اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں، گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں٭موجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے٭مسجد اور امام بارگاہ میں اجتماعی افطار اور سحر کا انتظام نہ کیا جائے٭مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں٭مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔
٭اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرے گی،اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ مخصوص علاقہ کے لیے احکامات اور پالیسی تبدیل کی جا سکتی ہے۔