ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نامور آرٹسٹ کی ایک ارب روپے کی پینٹنگز کس نے چرائیں، راز کھل گیا

Mansoor Rahi, Paintings theft, Hajra Mansoor, Cubism, Abstract art
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان کے لیجنْڈری آرٹست منصور راہی  کی ایک ارب روپے مالیت کی  قیمتی پینٹگز  چوری ہونے کے راز سے پردہ اٹھ گیا، چور کا نام سامنے آ گیا۔

 منصور راہی کی بیوہ نےا اسلام آباد کے تھانہ شالیمار مین اپنی ایف آئی آر کی درخواست مین انکشاف کیا کہ منصور راہی کی زندگی مین ان کے گھر پر موجود ایک ارب روپے مالیت کی پینٹنگز ان کے بیٹے دانش راہی نے چرائیں۔ ہاجرہ منصور خود بھی نامور آرٹسٹ ہیں۔ ان کی درخواست پر ان کے بیٹے  دانش اور  اسکے ساتھیوں کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
 منصور راہی کی بیوہ حاجرہ منصور نے اسلام آباد کےتھانہ شالیمار میں اپنی درخواست میں  بتایا کہ ان کے بیٹے دانش راہی نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ان کے گھر سے ایک ارب مالیت کی پینٹگز چوری کی ہیں۔

 حاجرہ منصور نے بتایا کہ دانش راہی اپنے دوست جہانگیر اور دیگر کے ہمراہ ان کے  گھر آیا اور کیمروں پر کپڑا ڈال کر چوری کی واردات کی۔منصور راہی کی بیوہ نے کہا کہ منصور راہی کو اس معاملے پر بہت صدمہ ہوا تھا اور اس صدمے کے باعث ہی ان کا انتقال ہوا۔ ہاجرہ منصور نے قیمتی پینٹگز کی چوری کا مقدمہ اس واقعہ کے آٹح ماہ بعد درج کروایا ہے۔ 

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ  آرٹست جوڑے منصور راہی اور ہاجرہ منصور  کا بیٹا اور اس کے چھ دوست جنوری میں سیکٹر F-11 میں ان کے گھر آئے۔ بعد میں، بیٹا اپنے والدین کو ایک ریستوران میں کھانے کے لیے لے گیا جب کہ اس کے دوست گھر میں ہی رہے۔

واپسی پر بیٹا  دانش اپنے والدین منصور راہی اور ہاجرہ منصور کو  بہلا پھسلا کر اوپر والے کمرے میں لے گیا۔ تاہم،  ہاجرہ منصور کو اوپر جاتے ہوئے گھر کے تہہ خانے سے  کچھ آوازیں آتی  سنائی دیں جو بعد مین بھی سنائی دیتی رہیں۔ ہاجرہ منصور نے جب اس شور کے بارے میں دریافت کیا تو ان کے بیٹے نے اپنی ماں کو بتایا کہ یہ کچھ نہیں ہے۔

ایف آئی آر میں ہاجرہ منصور نے بتایا کہ وہ  آوازوں کی تحقیق کرنے کے لئے کرنے کے لیے تہہ خانے میں گئیں کیونکہ منصور راہی اور وہ پریشان ہو گئیے تھے۔ تہہ خانے میں انہوں نے اپنے شوہر  منصور راہی کی 70 سے 80 پینٹنگز کو فریموں سے نکال  کر سات سے آٹھ رولز کی شکل میں رکھا پایا۔ بعد میں ان کا بیٹا اور اس کے دوست ان کے سامنے  ہی اپنی گاڑی میں رکھ کر یہ  پینٹنگز لے گئے۔

اپنے بیٹے کے اس فعل کے بارے میں جاننے کے بعد  منصورراہی کو شدید صدمہ ہوا اور وہ بیمار ہو گئے۔ ان  پینٹنگز کی مالیت تقریباً 1 ارب روپے تھی۔آرٹسٹ جوڑے نے اپنے بیٹے سے پینٹنگز واپس لینے کی کئی کوششیں کیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

منصور راہی کا انتقال 12 مئی کو ہوا، اور ہاجرہ منصور بھی اپنے شوہر کی موت پر شدید صدمے میں تھیں۔ اب وہ اپنے بیٹے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنا چاہتی ہیں کیونکہ اس نے ان کے سامنے  پینٹنگز چوری کی تھیں۔

منصور راہی اور ہاجرہ منصور

منصور راہی پاکستان کے آڑٹسٹوں پر سب سے زیادہ اثرات مرتب کرنے والےپاکستانی  آرٹسٹ (مصور) تھے۔ انہوں نے گزشتہ ساٹھ سال کے دوران بہت سی پینٹنگز بھی تخلیق کیں اور اس کے ساتھ  اپنے  آرٹ سکھانے کے ادارہ میں ہزاروں نئے آرٹسٹ بھی پیدا کئے۔ منصور راہی کیوبزم اور تجریدیت میں کام کرتے رہے۔ منصور راہی 1939 میں مغربی بنگال میں مالدہ مین پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے میٹرک ڈھاکہ کے راجشاہی سکول سے کیا اور گریجوئیشن ڈھاکہ آڑٹ کالج سے کی، 1963 میں وہ کراچی منتقل ہو گئے جہاں سے  1980 مین اسلام آباد آ گئے اور باقی زندگی یہیں کام کیا۔

  محترمہ منصور نے کراچی ہجرت کرنے سے پہلے 1964 میں گورنمنٹ کالج آف آرٹ اینڈ کرافٹ، لکھنؤ سے گریجویشن کی۔ انہوں نے اپنے گھر میں پہلا پرائیویٹ سیکٹر آرٹ اسکول قائم کیا جسے "کراچی اسکول آف آرٹ" کا نام دیا گیا۔ برسوں کے دوران، یہ ایک بڑے آرٹ ادارے کی شکل اختیار کر گیا جس نے ملک کے بہت سے معروف فنکار پیدا کیے ہیں۔ ہاجرہ منصور اور ان کے شوہر منصور راہی 1980 کی دہائی میں اسلام آباد چلے گئے اور ان کا آڑٹ کالج بھی ان کے ساتھ ہی اسلام آباد آ گیا۔  اس وقت سے یہ جوڑا یہاں آرٹ کی زندگی میں سرگرم ہ رہے۔

منصور راہی کو کیوبزم میں منفرد سٹائل کا خالق تصور کیا جاتا ہے۔ انہیں الگ سکول آف آرٹ کا درجہ حاصل رہا ہے اور دنیا بھر مین ان کے کام کو  اعلیٰ پایہ کے آرٹ کی حیثیت سے سراہا گیا ہے۔