مخصوص نشستوں  فیصلہ پر "وضاحت" کیسے آئی، : چیف جسٹس نے جسٹرار سپریم کورٹ سے جوابات طلب کرلئے

22 Sep, 2024 | 02:39 AM

سٹی42: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججزکی وضاحت پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے  رجسٹرار سے 9 سوالوں پرجواب طلب کر لئے۔ 

انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے کے سبب انتخابی نشان سے محروم کی گئی جماعت پی ٹی آئی کے لئے  مخصوص نشتوں کے فیصلے پر 14 ستمبر  کو بنچ کے اکثریتی ججوں نے وضاحت جاری کی تھی۔ اس وضاحت کے متعلق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے عدالتی اور انتظامیہ امور کو ریگولیٹ کرنے کے اصولی ذمہ دار رجسٹرار  سے  اس "وضاحت"  کے قانونی پہلوؤں پر  9  سوالات پوچھتے ہوئے جواب مانگ لیا ہے۔   

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم سے جو سوالات کئے ہیں وہ یہ ہیں:

 الیکشن کمیشن اور تحریک انصاف نے وضاحت کی درخواست کب دائر کی.

تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کی درخواستیں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں کیوں نہیں بھیجی گئیں۔

متفرق درخواستیں کاز لسٹ کے بغیر کیسے سماعت فکس ہوئیں۔ 

 کیا رجسٹرار آفس نے متعلقہ فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔

کس کمرہ عدالت یا چیمبر میں درخواستوں کو سنا گیا۔ درخواستوں پر فیصلہ سنانے کیلئے کاز لسٹ کیوں جاری نہیں کی گئی۔ 

 چیف جسٹس نے  مزید یہ بھی سوال کیا ہے کہ آرڈر کو سنانے کیلئے کمرہ عدالت میں فکس کیوں نہ کیا گیا ۔

اوریجنل فائل اور آرڈر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس  میں جمع ہوئے بغیر آرڈر کیسے اپلوڈ ہوا۔ 

آرڈر کو سپریم کورٹ ویب سائٹس پر اپلوڈ کرنے کا آرڈر کس نے کیا۔ 

14 ستمبر کو  سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن اور پاکستان تحریک انصاف   کی درخواستوں پر   اپنے مختصر فیصلہ کے متعلق ایک وضاحت جاری کی تھی۔ اس "وضاحت"میں کیس کا اکثریتی فیصلہ لکھنے والے ججوں نے  کہا کہ ان کے  12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر  واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے، فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔ وضاحت میں کہا گیا کہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی اور عمر ایوب کو سیکریٹری جنرل تسلیم کیا جاچکا ہے۔

اس بادی النظر میں  قاعدے قانون  اور طریقہ کار سے بالاتر آنے والی اس "وضاحت" پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور اب چیف جسٹس نے اس "وضاحت " کی قانونی حیثیت پر ہی سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار چیف جسٹس کے سوالات کا جواب دینے کے پابند ہیں اور ان جوابات کے نتیجہ میں  اہم صورتحال ڈیویلپ ہو سکتی ہے۔

چیف جسٹس کے سوالات سامنے آ جانے کے بعد ذمہ دار ذرائع نے یہ انکشاف کیا کہ "وضاحت" جاری کرنے سے پہلے ججوں کی ایک ملاقات ہوئی تھی جو کسی گھر میں ہوئی تھی۔  

مزیدخبریں