سٹی42: درجنوں اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے اہداف پر حملے کئے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور ارکان پر مسلسل حملوں سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اب 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کا مرکز غزہ سے بدل کر جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل میں منتقل ہو گیا ہے۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ملک کے جنوب میں وسیع پیمانے پر بمباری کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ صرف 40 منٹ میں 50 سے زیادہ حملے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے ایک گھنٹے میں جنوبی لبنان میں 180 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے علاقے میں "بڑے پیمانے پر" حملے کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس کے حالیہ فضائی حملوں میں حزب اللہ کے سینکڑوں راکٹ لانچروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ کہ حزب اللہ لبنان کی جنوبی سرحد پر مزید راکٹ اور ڈرون فائر کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس سے قبل ہفتے کے روز، حزب اللہ نے 90 راکٹوں کی بارش کی جس نےارائیل کے شمالی شہر صفد کے قریب اور ملک کے انتہائی شمال میں جھاڑیوں میں آگ لگائی، اس علاقہ سےزیادہ تر رہائشی گزشتہ سال کے دوران نقل مکانی کر چکے تھے۔
اسرائیل کی حالیہ بمباری اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے جاری فائرنگ کے محدود تبادلوں سے کہیں زیادہ بھاری تھی۔ تازہ ترین حملے شروع کرنے سے پہلے اسرائیلی فوج نے شمالی اسرائیل کے بیشتر علاقوں میں عوامی اجتماعات پر نئی پابندیوں کا حکم دیا، اس پابندی نے زیادہ تر ساحلی شہر حیفہ کے شمال میں واقع علاقوں کو متاثر کیا۔
ہفتہ کے روز جب نئے حملے ہوئے اس وقت لبنانی حکام جمعہ کے روز حزب اللہ کے سینئر کمانڈروں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے ملبے سے زندہ بچنے والوں یا لاشوں کی تلاش کر رہےتھے۔ جمعہ کے ہوائی حملے نے بیروت کے مضافات میں دو عمارتوں کو زمیں بوس کر دیا تھا۔ لبنان کی وزارت صحت نے بتایا کہ جمعہ کے حملے میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 37 ہو گئی ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ وزارت نے بتایا کہ کم از کم 68 مزید افراد زخمی ہوئے۔
غزہ سے جنگ کی لبنان منتقلی
اسرائیل کئی دنوں سے یہ اشارہ دے رہا ہے کہ اس نے اپنی فوجی توجہ کا کچھ حصہ حزب اللہ کی طرفکرنے اور غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ سے کچھ توجہ ہٹانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل اکتوبر سے فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں جس سے دسیوں ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں حملے اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس نے ہفتے کے روز غزہ شہر میں ایک اسکول میں بنی عارضی پناہ گاہ پر حملہ کیا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ حماس کے عسکریت پسند اس عمارت کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے۔
لبنان میں الیکٹرانک ڈیوائس حملوں سے آغاز
اسرائیل کی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا آغاز لبنان میں تین ہزار کے لگ بھگ حزب اللہ کارکنوں کے ہاتھوں میں یا لباس میں موجود الیکٹرانک آلات پیجر کے پھٹنے کے واقعات سے کیا۔ اس کے دوسرے روز حزب اللہ کارکنوں کے واکی ٹاکی سیٹ پھٹنے کے واقعات ہوئے۔
لبنان میں دو دن کی افراتفری کے بعد جمعہ کا فضائی حملہ سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوا۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے جمعہ کی رات جنوبی لبنان میں سینکڑوں فضائی حملے کر کے سو کے لگ بھگ راکٹ لانرز کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا جو اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کے لئے سرحد کے نزدیک مختلف علاقوں میں موجود تھے۔
ان مسلسل حملوں کے بعد لبنان کے ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ الیکٹرانک آلات پھٹنے کے حملوں سے زخمی بہت ست حزب اللہ کارکنوں کی آنکھیں یا انگلیاں غائب ہو چکی ہیں۔ وہ صحتیاب ہونے کے بعد بھی جزواً معذور رہیں گے۔ غیر ملکی صحافیوں کی رپورٹس کے مطابق لبنان میں اس وقت غصہ اور خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
تحقیقات کے مطالبات
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کئی ارکان نے جمعہ کو لبنان میں ہونے والی الیکٹرانک آلات پھٹنے کی کارروائیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا - یقین ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان آلات کے پھٹنے کا اسرائیل سے تعلق ہے -ان حملوں کی نوعیت کی اجلاس میں بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔
حزب اللہ کی لڑائی
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے جمعرات کو ایک تقریر میں کہا کہ تنظیم اسرائیل کے خلاف اپنے حملے بند نہیں کرے گی۔ اس دھمکی کے بعد حزب اللہ کی طرف سے دو روز کے دوران سینکڑوں راکٹ اسرائیل پر فائر کئے جانے کے سوا کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔ ان تمام راکٹ حملوں میں چند افراد کے زخمی ہونے کے سوا کوئی جانی نقصان سامنے نہیں آیا۔
لبنان اور اسرائیل کے وزرا اعظم کے نیویارک کے دورے منسوخ
لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے نیویارک کا منصوبہ بند دورہ منسوخ کر دیا ہے، ہفتے کے روز ان کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق جس میں منسوخی کے لیے "لبنان پر اسرائیل کی جارحیت" کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعہ کو کہا کہ وہ شمالی اسرائیل میں سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے نیویارک روانگی میں تاخیر کریں گے۔