سٹی42: بیروت میں حزب اللہ کے سینئیر ترین رہنما ابراہیم عاقل کو مارنے کے لئے اسرائیل کے فضائی حملے کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔ حزب اللہ نے بتایا کہ اس حملے میں ان کے 16 ارکان مارے گئے جب کہ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 37 ہے جن میں تین بچے اور سات خواتین شامل ہیں۔
جمعہ کو بیروت کے نواحی علاقے پر اسرائیل کے فضائی حملے میں ٹارگٹ حزب اللہ کی رضوان یونٹ کے سربراہ ابراہیم عاقل تھے جو جنوبی لبنان میں ایک جگہ پر اپنے سینئیر ساتھیوں کے ساتھ اجلاس میں موجود تھے۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں بتایا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال کی لڑائی کے دوران اب تک کے سب سے مہلک حملے میں مرنے والوں میں اس کے 16 ارکان بھی شامل تھے جن میں سینئیر ترین کمانڈر ابراہیم عاقل اور ایک اور اعلیٰ کمانڈر احمد وہبی بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے X پر اپنی پوسٹوں میں بتایا کہ اس حملے نے عاقل اور حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کے سینئر کمانڈروں کے زیر زمین اجتماع کو نشانہ بنایا اور حزب اللہ کی ملٹری چین آف کمانڈ کو "تقریباً مکمل طور پر ختم کر دیا"۔
سرحد پار سے بھاری حملے ہفتے کے روز بھی جاری رہے، اسرائیل کے جنگی طیاروں نے لبنان کے جنوب میں 11 ماہ کی لڑائی میں اب تک سب سے شدید بمباری کی اور حزب اللہ نے اسرائیل کے شمال میں فوجی اہداف پر راکٹ حملوں کا دعویٰ کیا۔
جمعہ کے روز شدید نقصان کا سبب بننے والے حملوں سے پہلے دو دن تک حزب اللہ کے ہزاروں ارکان پیجر اور واکی ٹاکی پھٹنے کے واقعات کا نشانہ بنے رہے، الیکٹرانک آلات کے پھٹنے کےان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 39 ہو گئی ہے اور 3000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
مواصلاتی آلات پر حملوں کی ذمہ داری کے بارے میں اسرائیل نے نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔
حزب اللہ سے منسلک وزیر ٹرانسپورٹ علی حمیح نے جمعے کے حملوں کے مقام پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ان کو بتایا کہ کم از کم 23 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
لبنان کی حکومت نے تباہ شدہ عمارتوں کو کھودنے میں مصروف ہے، شبہ ہے کہ ملبے تلے سے اب تک گمشدہ تصور کئے جا رہے افراد کی لاشیں نکل سکتی ہیں۔
لبنانی حکام نے بتایا کہ ہم ملبے تلے سے خواتین اور بچوں کو نکال رہے ہیں۔
حزب اللہ اسرائیل جنگ کا 'نیا مرحلہ'
حزب اللہ نے آدھی رات کے فوراً بعد ایک بیان میں عاقل کی موت کی تصدیق کی جس میں انہیں "حزب اللہ کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک" کہا گیا۔حزب اللہ نے اعتراف کیا کہ اس حملے میں ان کے 15 دیگر ارکان بھی مارے گئے، جن میں سینئر کمانڈر وہبی بھی شامل ہے، جو 2024 کے اوائل تک غزہ جنگ کے دوران رضوان فورسز کی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا تھا۔
جمعہ کی سہ پہر کو اس حملے میں اسرائیلی طیاروں نے ایک نرسری کے ساتھ والی عمارت کو نشانہ بنایا۔ ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ متعدد میزائل عمارت کے گیراج پر گرے۔
اس حملے کے بعد اسرائیلی میڈیا میں شائع کئے گئے ایک مختصر بیان میں، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے اہداف واضح ہیں اور اس کے اقدامات خود ہی بولتے ہیں۔
وزیر دفاع یوو گیلنٹ، جنہوں نے اس ہفتے کہا تھا کہ اسرائیل شمالی سرحد پر جنگ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے، ن گیلنٹ نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ "نئے مرحلے میں کارروائیوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارا مقصد حاصل نہیں ہو جاتا: اسرائیل کے رہائشیوں کی شمالی اسرائیل میں ان کے گھروں کو محفوظ واپسی کو گیلنٹ نے اپنا مقصد بتایا۔
حزب اللہ نے اکتوبر میں غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کے اظہار میں اسرائیل-لبنان کی سرحد کے قریبی علاقوں کو مسلسل راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جس کے سبب شمالی اسرائیل کے ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں پناہ گزین ہیں۔ لبنان میں بھی اسرائیل کی سرح کے قریب رہنے والے لبنانیوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ دونوں جانب سے دسیوں ہزار افراد کو گھروں سے دور رہنا پڑ رہا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ شمال کے شہر عدیرہ سمیت شمالی اسرائیل کی فضائی حدود کو نجی پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا، لیکن اس اقدام سے بین الاقوامی پروازوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ "یہ پابندیاں پروازوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے اور آپریشنل سرگرمیوں کے مطابق لگائی گئی ہیں"۔
'تشدد میں خطرناک اضافہ
اس ہفتے لبنان میں کم از کم 70 افراد کی ہلاکت کے ساتھ، اکتوبر سے اب تک ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 740 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان موجودہ تنازعہ 2006 میں مکمل جنگ لڑنے کے بعد سے بدترین ہے۔
دو ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسری مرتبہ اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے کسی سرکردہ فوجی کمانڈر کو نشانہ بنایا ہے۔ جولائی میں، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر ہلاک ہو گئے تھے۔
اگرچہ موجودہ تنازعہ اب تک لبنان اسرائیل سرحد پر یا اس کے آس پاس کے علاقوں پر محیط ہے، لیکن اس ہفتے کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ان خدشات کو بڑھا دیا ہے کہ یہ وسیع اور مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
انٹرنیشنل نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اوپر تصویر 21 ستمبر 2024 کو حزب اللہ کے ملٹری میڈیا پریس آفس کی طرف سے جاری کی گئی ۔ یہ حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر ابراہیم عاقل ہیں جو 20 ستمبر کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔