( سعدیہ خان ) بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا محکمہ ماحولیات کے لیے درد سر بن گیا، نومبر میں بھٹوں اور فیکٹریوں کی بندش کے لیے ایک بار پھر ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں، کرونا لاک ڈاؤن، مون سون سپیل اور اب سموگ پر بھٹوں کی بندش پر بھٹہ اور فیکٹری مالکان نے تحفظات کا اظہار کردیا۔
نومبر میں بھٹوں اور فیکٹریوں کی بندش کا معاملہ، سموگ کنٹرول کرنا ناممکن ہوگیا، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے تعاون سے بھٹہ مالکان کو 2 ملین کی مالی معاونت دی جانے کے منصوبہ پر تاحال عملدرآمد نہ ہوسکا۔
کرونا لاک ڈاؤن، مون سون سپیل اور اب سموگ خدشات کے پیش نظر بھٹوں کی بندش پر بھٹہ اور کارخانہ مالکان نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں برس حکومت بھٹے اور فیکٹریاں بند نہیں کرے گی جس کی بڑی وجہ حالیہ بحران کی وجہ سے انڈسٹری کو پہنچنے والا نقصان ہے۔
دوسری جانب شہر میں سموگ کے ظاہر ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے، نومبر میں سموگ کے پھیلاو کا خطرہ ظاہر کیا گیا اس کی ایک اہم وجہ لاہور میں 60 فیصد پرانی گاڑیاں چلائے جانے کی ہے کیونکہ دھواں چھوڑتی گاڑیاں فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، گاڑیاں اپنی عمر پوری ہونے کے باوجود سڑکوں پر موجود ہ ہیں۔