(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کو توہین عدالت کی ایک اور درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اکتوبر کو جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے عمر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن کے رہائشی سید علی عباس کی درخواست پر حکم جاری کیا، چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن میں ملازمت کرتا تھا، 11 مئی 2016 کو محکمانہ سزا کے طور پر جبری ریٹائر کر دیا گیا، جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف 7 جون 2016 کو چیف سیکرٹری کو اپیل کی، شنوائی نہ ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے درخواست دادرسی کیلئےچیف سیکرٹری کو بھجوا دی، عدالت نے چیف سیکرٹری کو زیر التواء درخواست پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا،عدالت کے 23 جنوری 2020 کے حکم کی تعمیل نہیں کی جا رہی۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پر چیف سیکرٹری کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، عدالت نے موقف سننے کے بعد چیف سیکرٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اس کو مقررہ مدت پوری ہونے کے باوجود حکومتی پالیسی کے مطابق ریگولر نہیں کیا گیا، مستقل نہ کرنے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے درخواست دادرسی کیلئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھجوا دی، عدالت نے چئیرمین ایچ ای سی کو زیر التواء درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا، عدالت کے 4فروری 2020 کے حکم کی پاسداری نہیں کی جا رہی۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد چئیرمین ایچ ای سی پروفیسر طارق بنوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔