ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں فراڈ کیس کی سماعت ہوئی ، ملزم کی درخواست ضمانت خارج ہونے پر مدعیہ سے تلخ کلامی مار کٹائی میں بدل گئی، مدعیہ اور دیگر کی جانب سے ملزم پر مکوں اور گھونسوں کی بارش ، تھانہ گڑھی شاہو کا تفتیشی افسر بیچ بچاؤ کرانے کے بجائے تماشادیکھتا رہا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری نے ملزم شاہد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کیخلاف تھانہ گڑھی شاہو میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے ۔لین دین کامعاملہ تھابےبنیادفراڈکامقدمہ درج کرادیا گیا ۔سیشن کورٹ نےبھی ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کر دی ۔ وکیل صفائی نےدلائل دیتےہوئےاستدعا کی کہ ملزم بےقصورہے، ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکی جائے ۔
سرکاری وکیل نےدرخواست ضمانت کی مخالفت کرتےہوئےکہا کہ ملزم پولیس کی تفتیش میں قصوروار ہے ۔ملزم سےمزیدتفتیش کرنی ہے، عبوری ضمانت خارج کی جائے ۔عدالت نے فریقین کے وکلاء کےدلائل سننےکےبعدملزم کی عبوری ضمانت خارج کردی ۔ضمانت خارج ہوتےہی ملزم نےفرارہونےکی کوشش کی لیکن مدعی پارٹی نےاسے دبوچ لیا اور اس کی مکوں اور تھپڑوں سے تواضع کردی ۔تاہم وکلاء نے بیچ بچاو کروادیاجبکہ تھانہ گڑھی شاہو کا تفتیشی افسر بیچ بچاؤ کرانے کے بجائے تماشہ دیکھتا رہا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے ایریا مینجر افتخار احمد کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیاگیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود مینجر مارکیٹنگ کے عہدے پر اپ گریڈ نہیں کیا جا رہا ۔درخواستگزار وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے 9 ستمبر 2017 کے حکم کی پاسداری نہیں کی جا رہی ۔درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پر زونل مینجر سٹیٹ لائف کارپوریشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد زونل ہیڈ اسٹیٹ لائف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔