لوئر مال (قیصر کھوکھر) پی ایم ایس افسر اپنے ہی صوبے میں پردیسی بن گئے، 42 محکموں میں سے صرف 7 کے سیکرٹریزپی ایم ایس افسر ہیں۔
کوٹے کے مطابق 40 فیصد محکموں کے سیکرٹریز پی ایم ایس افسر ہوناضروری ہیں، ڈی ایم جی افسران پی ایم ایس افسروں کے کوٹے پر قابض ہیں، سیکرٹری اوقاف ارشاد احمد، سیکرٹری ماحولیات زاہد حسین، سیکرٹری معدنیات عامر اعجاز اکبر، سیکرٹری صوبائی محتسب اعجاز احمد، سیکرٹری ریگولیشن احمدعلی کمبوہ، سیکرٹری آرکائیو طاہر یوسف اورسیکریٹری سپیشل ایجوکیشن جاوید اقبال بخاری پی ایم ایس افسرہیں۔
پنجاب کے 9 کمشنرز میں سے صرف 2 کمشنرز پی ایم ایس افسر ہیں جبکہ 36 اضلاع میں سے 11 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز پی ایم ایس افسر ہیں، کوٹے کے مطابق60 فیصد اضلاع کے ڈی سی پی ایم ایس ہونے چاہیئں، کم اہم اور چھوٹے اضلاع کے ڈی سی پی ایم ایس افسران لگائے گئے ہیں، لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں چن چن کر ڈی ایم جی افسروں کو ڈی سی تعینات کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے ڈی ایم جی افسروں کیخلاف چارج شیٹ تیار کر لی، پی ایم ایس افسروں نے ڈی ایم جی افسروں کی جانب سے حق تلفی روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، چارج شیٹ کے مطابق پی ایم ایس افسروں کوآئین کومطابق تقرریاں دی جائیں، ایسوسی ایشن نے ڈی ایم جی افسران کیخلاف اجلاس طلب کرلیا۔
علاوہ ازیں ایم ایس افسروں نے جسٹس اینڈ گورننس تحریک چلانے کا اعلان کردیا، پی ایم ایس ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سول سروس ریفارمز آئین وقانون کے مطابق نہیں 2 ہزار سے زائد صوبائی پوسٹوں پر ڈی ایم جی افسر قابض ہیں، 2 ہزار صوبائی پوسٹوں میں سے 880 پوسٹیں صوبوں کی ہیں۔
پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے مطابق صوبائی سروس کے افسروں کو ان کا حق دیا جائے، گڈگورننس اور سروس ڈلیوری کیلئے آئینی اقدامات کیے جائیں، صوبے سے تمام ڈی ایم جی افسروں کوواپس بلایا جائے، پی ایم ایس افسران کو ان کاحق دیا جائے، ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صوبوں کے چیف سیکرٹری لگانے کا اختیار وزیراعلیٰ کو دیا جائے، آئین کے مطابق ریفارمز کی جائیں۔