عثمان خان: پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے تمام پراسس کو غیرقانونی سمجھتے ہیں اس لئے سیاسی کمیٹی نے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تمام سیاسی جماعتوں کی بہ نسبت اچھے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آیا، اس میں بھی ہمارے انٹرا پارٹی انتخابات کو تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی کیس کی سماعت تھی، ہم الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار، قانونی سوالات کا جواب دے چکے تھے، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو فائنل آرڈر پاس کرنے سے روکا ہوا ہے، ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن فائل کی تھی کہ یہ الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں امید ہے یہ مسئلہ اب ختم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سے الیکشن کمیشن نے جو بھی مانگا ہم نے پورا کیا، الیکشن کمیشن نے جو قانونی سوالات اٹھائے ان کا جواب جمع کروا چکے، الیکشن کمیشن نے جو بھی دستاویزات مانگی وہ ہم دے چکے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ یہ ہمارے ایم این ایز ہیں، ہمیں مخصوص نشستیں بھی ملنی تھیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئینی ترامیم کے تمام پراسس کو غیرقانونی سمجھتے ہیں اس لئے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، پارلیمانی کمیٹی کیلئے سات بجے تک نام مانگے تھے، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جو ہوا یہ سب غیر قانونی ہے، اسمبلی کے فلور پر بھی کہا کہ ہم نے کسی چیز سے اتفاق نہیں کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سپیشل کمیٹی میں کبھی بھی صوبائی سطح پر آئینی بنچز کے قیام کی تجویز نہیں آئی، صوبائی سطح پر آئینی بنچز کا قیام اچانک ہی سامنے آیا ہے۔