سٹی42: لاہور کے نجی کالج میں فرسٹ ایئر کی طالبہ سے زیادتی کی جھوٹی کہانی گھڑ کر انتشار پھیلانے والوں میں سے ایک خاتون کو پولیس نے کراچی سے گرفتار کر لیا۔
ملزمہ کے خلاف تھانہ گلبرگ میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزمہ کو کراچی سے لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔
زیر حراست خاتون کے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان کے مطابق اس نے سوشل میڈیا پر ویوز لینے کی خاطر جھوٹ پر مبنی ویڈیو بنا کراپ لوڈ کی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ملزمہ سارہ خان کو بیان قلمبند کروانے کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
لاہور کے نجی کالج میں فرسٹ ایئر کی طالبہ سے زیادتی کی بعد مین جھوٹی ثابت ہو جانے والی فیک نیوز پھیلانے پر 4 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
چند روز قبل سوشل میڈٰیا پر دیگر جھوٹے مواد کے ساتھ ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عورت نے خود کو نجی کالج کی "طالبہ کی والدہ" قرار دیا تھا اور بہتان گھڑا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد اس عورت کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف سوشل میڈیا پر ویوز لینے کے لئے یہ حرکت کی تھی۔ اب پولیس اور جے آئی ٹی یہ پتہ چلانے کی کوشش کرینگے کہ یہ حرکت صرف ویوز لینے کے لالچ میں کی تھی یا اس کے پیچھے کوئی سازش بھی کارفرما تھی۔
لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کی جھوٹی خبروں کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جھوٹ گھڑا گیا اور اسے منظم انداز سے کئی لوگوں نے مل کر سوشل پلیٹ فارمز پر پھیلایا۔
واضح رہے کہ یہ جھوٹ گھڑ کر عین اس وقت پھیللایا جاتا رہا جب اسلام آباد میں شنگھائ یتعاون کونسل کی سربراہی سمٹ ہو رہی تھی جس مین عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم کے علاوہ کئی دوست ممالک کے وزرائے اعظم بھی اسلام آباد میں موجود تھے۔
سوشل میڈیا کی پوسٹوں کی چھان بین ہوئی تو ہر پوسٹ سنی سنائی باتوں اور افواہوں پر مبنی تھی۔ اسس جھوٹی افواہ کو پھیلانے والوں نے کالج کے سٹوڈنٹس کو احتجاج کے لئے بھی اکسایا اور جب بہت بڑا جھوٹا سکینڈل کھڑا ہو گیا تب وزیر اعلیٰ مریم نواز نے حقائق کی چھان بین کروائی۔ اب انہوں نے مکمل چھان بین اور مجمروں کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنوا دی ہے جو ابتدائی تحقیقات کر چکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے کالج کی سی سی ٹی وی ویڈیوز اور دیگر ریکارڈنگز دیکھیں اور سی سی ٹی وی ویڈیوز اور دیگر ریکارڈنگ تحویل میں بھی لیں۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ من گھڑت اسٹوری کو پھیلانے کیلئے مخصوص فی میل سٹوڈنت کا جھوٹ پر مبنی ویڈیو پیغام بار بار استعمال کیا گیا، بعد میں اس سٹوڈنٹ لڑکی نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ کیمپس 10 کی اسٹوڈنٹ ہی نہیں، اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے الفاظ کو کسی نیوز چینل کے لوگوں نے ایڈٹ کر کے نیا جملہ بنا کر نشر کیا تھا۔