آزاد نہڑیو: نگراں وزیر کے اختیارات سے تجاوز کرنے پر اہم وزارت کا قلمدان واپس لے لیا گیا۔
سندھ کے نگراں وزیر جیل خانہ جات بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز سے محکمہ جیل خانہ جات کا قلمدان کیوں واپس لے لیا گیا ،سٹی نیوز نیٹ ورک نے پس پردہ حقایق کاکھوج لگا لیا۔
نگران وزیر نے زبانی فرمان جاری کرکے افسران کےاہم پوسٹوں پر تعینات افسران کے تقرر واور تبادلے کر دیئے.
نگران وزیر اعلی کے اختیارات نگران وزیر نے خود استعمال کئے۔جونیئر افسر حسن سہتو کو زبانی حکم پر قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات تعینات کر دیا۔
آئی جیل خانہ جات کی کیڈر پوسٹ پر جونئیر افسر کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن محکمہ داخلہ نے بلا اجازت جاری کر دیا ۔کیڈر پوسٹ پر افسران کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی اجازت سے مشروط ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلی سندھ کو اس اہم تقرر کے ضمن میں بائی پاس کیا گیا۔ کیڈر پوسٹ پر تعیناتی کے اختیارات سروسز ، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کو آرڈی نیشن ڈیپارٹمنٹ کو حاصل ہیں۔
محمد حسن سہتو کو جیل سپریٹینڈنٹ سیٹرل جیل تعیینات کر دینے کے ساتھ ان پر ایک اور عہدے کی بھی نوازش کی گئی، انہیں ڈی آئی جی کراچی رینج کا بھی چارج دے دیا گیا۔
نگراں وزیر جیل خانہ جات نے سینئر افسران کو نظر انداز کرکے جونیئر افسر سید انور مصطفی کو قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات بھی تعینات کیا۔
اس تعیناتی کے حوالے سے درکار ضروری محکمانہ تربیت حاصل کرنے والے سینئر ترین افسر قاضی نظیر احمد کو نظر انداز کردیا گیا۔ قاضی نظیر احمد اس سے قبل بھی آئی جی جیل خانہ جات رہے ہیں۔ وہ تربیت کرکے واپس آئے تو جونیئر پر نوازش کرکے سینئر کو نظر انداز کردیا گیا۔
سینئر افسران کنے نگراں وزیر جیل خانہ جات ک کے طرز عمل کی شکایت نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر سے کر دی۔ انہوں نے معاملات کی چھان بین کے بعد سینئیر افسروں کے تحفظات کو درست پایا اور اپنے مقرر کردہ صوبائی وزیر جیل خانہ جات بریگیڈئیر ریٹائرڈ حارث نواز سے جیل خانہ جات کی اہم وزارت کا قلمدان واپس لیا۔
جیل خانہ جات کا قلمدان اب نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے پاس رہے گا۔