ٹاؤن شپ (سعدیہ خان،عثمان علیم) لاہوریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی،شہرکی فضا میں آلودگی بڑھنے سے شہر میں سموگ میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے، فیکٹریوں اور گاڑیوں کے دھوئیں نے فضا کو زہریلا بنا دیا، سموگ سے وائرل انفیکشن پھیلنے لگا۔
ماہرین کے مطابق فضا میں آلودگی کی شرح 80 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے لیکن لاہور کے بعض علاقوں میں یہ 300 سے بھی تجاوز کرچکی ہے اور گزشتہ سال کی طرح ایک مرتبہ پھر فیکٹریوں، گاڑیوں اور کھیتوں میں دھان کی باقیات کو جلائے جانے سے اُٹھنے والے دھوئیں نے آلودگی کے ساتھ مل کر سموگ پیدا کرنا شروع کردی ہے، سموگ سے وائرل انفیکشن زیادہ ہوگئے، شہری نزلہ، زکام ، بخار اور مختلف وائرل انفیکشنز میں مبتلا ہو رہے ہیں، جو کورونا مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 10 روز تک بارش کا امکان نہیں، ٹھنڈی ہوا چلنے سے درجہ حرارت مزید کم ہوگا، آج لاہور شہر کا زیادہ سےزیادہ درجہ حرارت 32 اور کم سے کم 17 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 34 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ ائیر کوالٹی انڈیکس 248 تک پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق پنجا ب حکومت نے سموگ کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے شروع کردیئے، فصلوں کو آگ لگانے پر ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ جبکہ گاڑیوں کو سڑکوں پر کم کرنے کی تجویز بھی دے دی گئی۔ فصلوں کو آگ لگانے سے روکنے کیلئے پنجاب بھر کے موضع جات میں کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں، پنجاب میں سات نومبرسے اکتیس دسمبر تک وہ تمام بھٹے بند کر دیئے جائیں گے جو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب محکمہ بلدیات نے سموگ کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیش بورڈ قائم کردیا، صوبے بھر سے روز انہآن لائن رپورٹس وصول کی جائیں گی، 455 لوکل گورنمنٹس،ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز او رکیٹل مارکیٹ کمپنیز اینٹی سموگ سرگرمیوں کی رپورٹس جمع کرانے کی پابند ہوں گی۔
واضح رہےکہ سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھویں میں کاربن مونو آکسائید، نائڑوجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔