مال روڈ (قذافی بٹ) پنجاب حکومت کے سموگ کے خاتمے کیلئے اقدامات، فصلوں کو آگ لگانے پر ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ جبکہ گاڑیوں کو سڑکوں پر کم کرنے کی تجویز بھی دے دی گئی۔
ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات تارڑ پی ڈی ایم کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سموگ کا حملہ کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، تدارک کے حوالے سے اقدامات کررہے ہیں،43 فیصد گاڑیوں جبکہ 25 فیصد فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں سموگ کا سبب بنتا ہے، بیس فیصد زراعت سے سموگ پیدا ہوتا ہے، فصلوں کو آگ لگانے سے روکنے کیلئے پنجاب بھر کے موضع جات میں کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں، اب فصلوں کو آگ لگانے پر دفعہ 188 کا مقدمہ درج ہوگا، کورونا ابھی کم ہوا ہے ختم نہیں ہوا، ماحول کو صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔
بابر حیات تارڑ کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو روکنے کے ساتھ دیگر گاڑیوں کو بھی کم کرنا ہوگا، اس پر بات چیت کی جارہی ہے جلد عملدرآمد کریں گے، پنجاب میں سات نومبرسے اکتیس دسمبر تک وہ تمام بھٹے بند کر دیئے جائیں گے جو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں ہوں گے، ریلیف کمشنر نے واضح کیا کہ کسی کو کوڑا کرکٹ جلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
واضح رہےکہ سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھویں میں کاربن مونو آکسائید، نائڑوجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں،گلے میں خراش ہونا، ناک اور آنکھوں میں چھبن کا احساس ہونا انسانی جسم پر سموگ کا پہلا اٹیک ہے،جبکہ ایسے لوگ جو سینے پھیپھڑے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ان کے لیے سموگ مزید بیماریوں کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔