(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نےمولانا فضل الرحمان کا مارچ اور دھرنا روکنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ دھرنوں اور احتجاج سے حکومتوں کو گرایا نہیں جاسکتا، سیاسی احتجاج اور دھرنے جمہوریت کا حصہ ہیں، ان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ میں مولانا فضل الرحمان کا مارچ اور دھرنا روکنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار عرفان علی کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ مولانا فضل الرحمان الیکشن ہارنے کے بعد اور مدرسہ اصلاحات سے بچنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں، منتخب حکومت کو آئین کے تحت 5 سال کی مدت پوری کیے بغیر ختم نہیں کیاجاسکتا، مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کی حفاظت کے نام پر پرائیویٹ آرمی آرگنائزیشن بنا رکھی ہے۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ مولانا فضل الرحمان کو دھرنے سے روکا اور پرائیویٹ آرمی لبریشن آرگنائزیشن کو غیرقانونی قرار دے کر اس کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دھرنوں اور احتجاج سے حکومتوں کو گرایا نہیں جا سکتا، سیاسی احتجاج اور دھرنےجمہوریت کا حصہ ہیں ان پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، احتجاج اور دھرنوں کو روکنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست کی مخالفت کی اور یقین دہانی کرائی کہ قانون ہاتھ میں لینے پر حکومت کارروائی کرے گی۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی وہ وفاقی حکومت سے مولانا فضل الرحمان کی پرائیویٹ آرمی آرگنائزیشن سمیت دیگر امور پر ہدایات لے کر عدالتی معاونت کے لیے آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔