سٹی42: انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی جانب سے اسرائیل کے پرائم منسٹر نیتن یاہو کو غزہ مین جنگی جرائم کا مجرم قرار دیئے جانے اور ان کے وارنت گرفتاری نکالے جانے کے ایک روز بعد، یہ اشارہ کرتے ہوئے کہ انگلینڈ نیتن یاہو کو گرفتار کر سکتا ہے، برطانیہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ بین الاقوامی 'قانونی ذمہ داریوں' کی تعمیل کرے گی۔ ایسی ہی بات آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے بھی کہی ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حماس کے قتل عام کی برسی کے موقع پر لندن میں ہاؤس آف کامنز میں 7 اکتوبر 2024 کو بیان دیتے ہوئے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حماس کے قتل عام کی برسی کے موقع پر لندن میں ہاؤس آف کامنز میں 7 اکتوبر 2024 کو بیان دیتے ہوئے۔
برطانیہ کیبائیں بازو کی لیبر پارٹی کی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ اگر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو برطانیہ کا سفر کرتے ہیں تو انہیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے گرفتاری وارنٹ پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ "برطانیہ ہمیشہ اپنی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرے گا جیسا کہ ملکی قانون اور درحقیقت بین الاقوامی قانون کے ذریعے طے کیا گیا ہے۔"
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نیتن یاہو کو گرفتار کیا جائے گا، ترجمان نے کہا کہ وہ "مخصوص مقدمات کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔"
برطانیہ انٹرنیشنل کریمینل کورٹ آئی سی سی کے 124 رکن ممالک میں سے ایک ہے۔
کل، ایک ترجمان نے مزید مبہم طور پر کہا تھا: "ہم انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی آزادی کا احترام کرتے ہیں، جو بین الاقوامی تشویش کے سنگین ترین جرائم کی تحقیقات اور ان پر مقدمہ چلانے کا بنیادی بین الاقوامی ادارہ ہے۔"
اس سے پہلے آج، اسی دوران، آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ نیتن یاہو اگر وہاں پہنچے تو انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔
سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی ای کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آئرلینڈ اسرائیلی وزیر اعظم کو آئرلینڈ آنے کی صورت میں گرفتار کر لے گا، ہیریس نے کہا: "ہاں، بالکل۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی عدالتوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے وارنٹ کا اطلاق کرتے ہیں۔
آئرلینڈ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اس وقت سے خراب ہو گئے ہیں جب گزشتہ مئی میں ڈبلن نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، اس اقدام نے اسرائیل کو اپنے سفیر کو واپس بلانے پر مجبور کیا تھا۔
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے جمعہ کو کہا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ کو "اشتعال انگیز" قرار دینے سے متفق نہیں ہیں۔
مارٹن نے کہا کہ غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے: "یہ لوگوں کی اجتماعی سزا ہے… یہ نسل کشی ہے،" انہوں نے کہا۔
آئی سی سی کے رکن ممالک کی اوبلی گیشن
وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کیخلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد آئی سی سی کے رکن 120 سے زائد ممالک اب اِنہیں گرفتار کرنے کے پابند ہیں۔
معاہدہ روم کے تحت آئی سی سی میں شامل تمام 124 ملک اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر خارجہ یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے قانونی طور پر پابند ہیں۔ آئی سی سی کے اس فیصلہ کے بعد قیاس آرائیکیاں کی جا رہی ہیں کہ بیشتر یورپی ممالک سآئی سی سی کے فیصلہ کو کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ اسرائیل اور بہت سے دوسرے ملک آئی سی سی کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان بھی اسرائیل کی طرح آئی سی سی کو تسلیم نہیں کرتا۔ جو ملک آئی سی سی کو تسلیم نہیں کرتے اب تک انہیں یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ اس کے فیصلوں کو نہ مانیں تاہم جن ممالک نے آئی سی سی کے معاہدہ پر دستخط نہیں کئے اور ان کے ہی متعلق کوئی معاملہ اس رضاکارانہ اختیار کی عدالت میں آ جاتا ہے تو اس ملک کو سماعت مین شامل ہو کر ملزموں کے کنٹہرے مین لے آنا ہی آئی سی سی کے لئے ممکن نہیں ہوتا۔ تاہم اگر ایسے ممالک اپنی ساکھ بچانے اور آئی سی سی رکن ممالک کے اخلاقی دباؤ سے بچنے کے لئے کسی کیس کی سماعت مین رضاکارانہ شامل بھی ہو جائیں تو وہ اس عدالت کے فیصلہ کو نہیں مانتے جیسا کہ اسرائیل کے وزیراعظم کے معاملے میں ہو رہا ہے۔ یتن یاہو اور گیلنٹ خود کو عدالت کے حوالے نہیں کریں گے۔