سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپنی سیاست کو بچانے کے لئے دوست ملک پر الزام لگانا شرم ناک ہے۔ بشریٰ بی بی نے یہ متنازعہ بیان سیاست کی ڈوبتی کشتی بچانے کے لئے دیا۔ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو بشریٰ بی بی کے اس الزام کی تردید کرنا چاہئے۔
خواجہ آصف نے یہ باتیں اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں،پاکستان کے 28 لاکھ شہری سعودی عرب میں کام کرتے ہیں، پاکستان کو ملنے والی ترسیلات زر کا سعودی عرب سے براہ راست تعلق ہے۔کل اپنی ڈوبتی کشتی بچانے کے لیے انتہائی گھٹیا اور غلیظ حرکت کی گئی،
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف کے" احتجاج" سے متعلق عدالتی فیصلے کو پوری قوت سے نافظ کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وراثت کی لڑائی میں تین خواتین ایک طرف اور بشریٰ بی بی ایک طرف ہیں۔ بھابی اور نندوں میں وراثت کی جنگ چل رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی کی بیوی بشریٰ بی بی کے جمعرات کے روز سامنے آنے والے متنازعہ بیان کے متعلق خواجہ آصف نے کہا، اپنی سیاست کو بچانے کے لئے دوست ملک پر الزام لگانا شرم ناک ہے۔ بشریٰ بی بی نے یہ متنازعہ بیان سیاست کی ڈوبتی کشتی بچانے کے لئے دیا۔
پی ٹی آئی خصوصاً بشریٰ بی بی کی طرف سے بدترین سیاسی پستی کا مظاہرہ کیا گیا۔
ہماری سیاست نے کبھی اتنی پستی نہیں دیکھی، اٹھائیس لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کمانے کے لئے موجود ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کے پی میں کل بھی خونریزی ہوئی، پرسوں بھی ہوئی، لگاتار خونریزی ہو رہی ہے، وہاں کے وزیر اعلیٰ ہر چوتھے دن اسلام آباد پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، کبھی پنجاب پر بھی حملہ آور ہو جاتے ہیں، حملہ آور تو انہین اپنے صوبے میں ہو رہی دہشت گردی پر ہونا چاہئے۔اب انہوں نے اسلام آباد پر حملہ کرنے کے لئے 24 تاریخ دی ہوئی ہے، یہ ان کا چوتھا حملہ ہے، انہیں حملہ دہشتگردی کے خلاف کرنا چاہئے۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی سے کسی بھی سطح پر مذاکرات ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا، عمران خان چار دن پہلے کہ رہے تھے کہ میں نے سیاست دانوں سے بات نہیں کرنی، اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ہمار ے سیاست دانوں سے رابطے ہو رہے ہیں۔ ہم نے ٹوٹل انکار کیا ہے کہ ہمارا کسی سے کوئی رابطہ نہیں، کسی سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔
ان کی اندرونِ خانہ لڑائی چل رہی ہے، ان کی درون خانہ لڑائی ugly سچویشن میں ہے۔ دیکھیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
یہ جیب کترے ہیں
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بعض لیڈروں اور بشریٰ بی بی کی طرف سے 24 نومبر کے لئے لوگوں سے پیسے مانگنے کے حوالہ سے آنے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، یہ جیب کترے ہیں، لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ ڈالتے ہیں۔
خواتین کے پیسے مانگنے سے تو بہتر ہے کہ ڈی چوک میں پرنا ڈال کر پیسے مانگنے شروع کر دیں۔ یہ اس پستی تک بھی جا سکتے ہیں کہ واقعہ ایسے پیسے مانگنے لگیں۔ انہوں نے کہا، کرپشن کی داستانیں بزدار اور فرح گوگی سے شروع ہوئیں اور توشہ خانہ کی صورت میں نیا باب کھلا، انہوں نے سعودی عریبیہ سے گھڑی اور زیورات لے کر بیچ دیئے۔ تحفے تو پہلے بھی کئی لوگوں کو ملے لیکن انہوں نے تھوڑی قیمت پر توشہ خٓنہ سے خرید کر مہنگے داموں بیچے نہیں تھے۔
اب سعودیہ کی غلامی نامنظور کے نعرے لگائیں گے
خواجہ آسف نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر مشکل میں سعودی عریبیہ نے ہمارے شانہ بشانہ کھڑا ہوا۔انہوں نے کہا، پہلے نعرہ لگاتے تھے امریکہ کی گلامی نامنطور، اب نعرہ لگائیں گے سعودی عریبیہ کی غلامی نا منظور۔
خواجہ آصف نے کہا، سیاست میں جو انہوں نے گند گھولا ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ سارے لوگ اپنی اپنی پروجیکشن کر رہے ہیں، یہ سب عمران خان کو رہا نہین کروانا چاہتے، ان میں سے بہت ایسے ہیں جن کی دوکانداری عمران کے قید رہنے سے چل رہی ہے۔
سب لوگ پیسے مانگ رہے ہیں۔
انشا اللہ پاکستان تو سروائیو کرے گا، اس کی ضمانت ہم نہیں دیتے اس کی ضمانت اللہ پاک نے دی ہے، دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو اس قسم کے لوگوں کے شر سے محفوظ رکھیں۔
یہ خود دہشتگردوں کو لے کر آئے ہیں، اس لئے ان پر حملہ آور نہیں ہوتے
سوالات کے جواب میں وزیر دفاع خعاجہ آصف نے کہا، یہ دہشت گردوں پر نہیں حملہ آور ہوتے، یہ تو لے کے آئے ہیں دہشت گردوں کو، چھ سات ہزار کو افغانستان سے لے کے آئے ہیں۔ ان (دہشتگردوں) کی تشکیلیں ان ہی لوگوں کے ہاں آ کر بنتی ہیں۔
بشریٰ بی بی کی سرگرمیوں پر بات کرتےہوئے خواجہ آصف نے کہا، یہ اپنے آپ کو "شریعت" ڈیکلئیر کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا تقابل محترمہ بینظیر بھٹو شہید یا کلثوم نواز مرحومہ سے نہین کیا جا سکتا، یہ کمپیریزن بنتا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا محترمہ بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی جگہ لی تھی لیکن وہاں کوئی اعتراض نہیں تھا کسی کو ان کی قیادت پر۔
کلثوم نواز نے قیادت سنبھالی تو بھی کسی کو ان کی قیادت پر اعتراض نہیں تھا۔
پیپلز پارٹی پر آزمائش کا وقت آیا، ان کی شہادت ہوئی، ان کے بچوں پر بھی بڑا مشکل وقت آیا لیکن ان کی پارٹی کھڑی رہی، ان کا کمپیریزن ان کے ساتھ نہین کیا جا سکتا، یہاں تو "رولا" پڑا ہوا ہے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا، سیاست میں وراثت کا قانون نہ پڑھائئیں۔ یوں بھی وراثت بچوں کو ملتی ہے، بچے اوہناں دے یہودیاں دے کول نیں۔ ہون دسو!
ایک اور سوال کے جواب مین وزیر دفاع نے کہا، چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لئے روزانہ بنیادوں پر ڈسکیشن ہوتی ہے۔
ان کو ٹارگٹ اس لئے کیا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی کے لئے اس صوبے میں کام کر رہے ہیں جہاں بد امنی ہے۔ دوسرے سی پیک ہے، جسے وہ چاہتے ہیں کہ بند ہو جائے اور پاکستان کی سو فیصد ڈیپینڈنس مضربی دنیا پر آ جائے۔
علی امین گنڈٓ پور کے ساتھ وفاقی حکومت کے روابط کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا، ان کی ویلیو صرف یہ ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ ہیں اور ان کے پاس عہدہ ہے، ان کے ساتھ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے رابطہ ہوتا ہے۔ پرسوں وہ ایک میٹنگ میں بیٹھے تھے، چار پانچ گھنٹے وہ وہاں بیٹھے، ایک فقرہ صرف انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے لئے کہا، اس کے سوا سیاست پر کوئی بات نہیں کی۔
فیض حمید ان کی دائی ہے
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا، فیض حمید اور یہ ایک ہی ہیں، دے آر ٹو سائیڈز آف دی سیم کوائن۔ فیض حمید کے بغیر عمران کی سیاسی پیدائش ہی نہیں ہو سکتی تھی۔ فیض حمید ان کی دائی ہے۔
اسلام آباد میں 24 نومبر کو امن برقرار رکھنے کے حوالے سے بعض اقدامات کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کی ہزاروں سال کی تاریخ مین جب بھی کوئی حملہ آور ہوتا ہے تو اس کو روکنے کی حکمت عملی بنانا پڑتی ہے، وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ہم حملہ آور ہو رہے ہیں، ان کو روکنے کے لئے کہیں تو ہمیں دفاعی لکیر کھینچنا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا، جب آپ لشکر لے کر نہیں آ رہے تھے، حملے نہیں کر رہے تھے ، یلغاریں نہیں کر رہے تھے تو انہیں جلسے کرنے دیئے گئے، بانی نے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد درجنوں جلسے کئے۔
انہوں نے مزید کہا، آپ نے پنجاب میں جلسہ کرنا ہے تو بندے پشاور سے لے کے آتے ہیں۔ جلسہ ہی پشاور ، بنوں میں کر لیں۔ ساری سرکاری مشینری لے کر آتے ہیں تو انہیں اب یہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔