سٹی42: غزہ میں بمباری کے نتیجے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا سب سے بڑا پوتا جمال محمد ہنیہ منگل کو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گیا۔ ڈیڑھ ہفتہ بعد حماس کے سربراہ کی پوتی ایک الگ فضائی حملے میں ماری گئی تھی۔
یروشلم سے شائع ہونے والے فلسطینی روزنامے القدس اور قطر کےالجزیرہ نیوز کی منگل کو شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق صحافی جمال محمد ہنیہ، اسماعیل ہنیہ کے سب سے بڑے پوتے، غزہ میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔
استشهاد الحفيد الأكبر لإسماعيل هنية رئيس المكتب السياسي لحركة حماس الصحافي جمال محمد هنية في قصف اسرائيلي pic.twitter.com/dArM8XJsSA
— جريدة القدس (@alqudsnewspaper) November 21, 2023
جمال کی وفات سے ڈیڑھ ہفتہ پہلے اسمعیل ہنیہ کی پوتی روعا ہنیہ 10 نومبر کو اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے حملے میں شہید ہو گئی تھی۔ 61 سالہ اسماعیل ہنیہ حماس کے پالیسی ساز ادارہ کے سربراہ ہیں۔
اسماعیل ہنیہ خود فلسطین میں نہیں رہتے۔ انہیں اپنے دو بالغ بیٹوں کے ساتھ ترکی اور قطر دونوں جگہوں پر ہوٹلوں میں دیکھا جاتا رہا ہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں رہ کر حماس کو چلاتے ہیں۔
غزہ میں سنہ 2006 سےحماس کا کنٹرول ہے۔ حماس کی وزارت صحت نے 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک غزہ میں 14,000 سے زیادہ افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی ہے، حماس کے بندوق برداروں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں گھس کر تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 240 سے زیادہ کو یرغمال بنا کر غزہ میں لے گئے تھے۔اس دن سے اب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہے۔ منگل کو 46 ویں روز بھی محصور غزہ پر بمباری کی جاتی رہی۔
اسمعیل ہنیہ کے پوتے جمال ہنیہ کے اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے کی اطلاع اس وقت آئی ہے جب حماس اور اسرائیل کے درمیان حماس کی تحویل میں موجود 240 یرغمالیوں مین سے سو سے زیادہ عورتوں اور بچوں سمیت تمام سویلینز کی رہائی کے بدلے تین سو کے قریب فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی اور غزہ میں ایک ممکنہ جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کی خبرین شائع ہو رہی ہیں۔
اسرائیلی حکام نے منگل کی سہ پہر ہی ممکنہ جنگ بندی کےمعاہدے کے متعلق پیش رفت کی تصدیق کی تھی۔
منگل کی سہ پہر اسرائیل کے ایک سرکاری ریڈیو کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کے سو سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کے عوض غزہ میں جاری لڑائی میں چار سے پانچ دن کا وقفہ کیا جائے گا اور رہا کیے گئے ہر شہری یرغمالی کے بدلے، اسرائیل کی جیلوں میں موجود تین فلسطینی قیدیوں کو بھی آزاد کیا جائے گا۔
رائٹرز کو بھیجے گئے ایک بیان میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ "جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں۔"