انوشکا جعفری: کراچی میں اورنگی ٹائون میں تاجر کے گھر پر ڈکیتی کا کھرا پولیس کے ڈی ایس پی اور ایس ایس پی ساؤتھ تک جا پہنچا، ویسٹ پولیس نے ڈی ایس پی عمیر بجارانی کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔
پولیس زرائع نےے تصدیق کی ہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس عمیر بجارانی براہ راست ڈکیتی میں ملوث ہے۔ عمیر طارق بجارانی کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے جبکہ اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کو فوری طور پر عہدہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کی انکوائری کے بعد عمیر بجارانی کو حراست میں لیا گیا۔ بدھ کو نصف شب موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی عمیر باجاری کے خلاف پیر آباد تھانے میں مقدمہ درج کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
کورنگی میں جس ڈکیتی میں ڈی ایس پی عمیر بجارانی کو ملوث پایا گیا، اس کے مدعیوں کو ڈی ایس پی کی گرفتاری کے بعد تھانے بلوایا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ درج کروانے کیلئے تھانے میں پہنچ چکے ہیں۔ اس معاملہ کی مزید تفصیلات ابھی آ رہی ہیں۔
بعد ازاں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کراچی پولیس کے ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی اور ڈی ایس پی عمیر طارق بجارانی کورنگی میں ہونے والی ڈکیتی کی واردات میں قصوروار قرار پائے گئے ہیں۔
انکوائری کے بعد ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کو عہدے سے ہٹادیاگیا۔عمران قریشی کو سی پی او کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائمخانی کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں۔
34صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ میں کورنگی میں پولیس چھاپہ کو ڈکیتی قرار دیا گیا ہے۔زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق،2 اہلکاروں اور ان کی پرائیوٹ ٹیم نے ڈکیتی کی۔ گھرسے ایک کروڑ 90لاکھ روپے،70 تولہ سونا و دیگر قیمتی سامان لوٹا گیا۔
شہری کے گھر سے لوٹا گیا کیش،70 تولہ سونا ڈی ایس پی کے دفتر لے جایا گیا۔ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق بجارانی ڈکیتی کے وقت واردات کا نشانہ بننے والے گھر کے باہر خود موجود تھا۔
اس وقت زیر حراست ایس ایس پی ساؤتھ عمیر طارق نے تحقیقات کے دوران یہ موقف اختیار کیا کہ اسے شہری کے ٹیرر فنانسنگ میں ملوث ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ عمیر طارق نے دعویٰ کیا کہ اس نے ٹیرر فنانسنگ سے متعلق مخبر کی اطلاع پر زیر تربیت افسر کو چھاپہ مارنے کا ٹاسک دیا، یہ چھاپہ ایس ایس پی عمران قریشی کےبھیجے گئے مخبروں کی اطلاع پر چھاپہ مارا۔
ڈی ایس پی عمیر طارق بجارانی کا دعویٰ ہے کہ اس "چھاپے" میں چھاپہ مارنے والی ٹیم کی قیادت ایس ایس پی ساؤتھ کے بھیجے ہوئےپرائیوٹ افراد کررہے تھے۔ نقدرقم،سونا، موبائل فون پرائیوٹ افراد نے قبضے میں لئے۔
ڈی آئی جی عاصم قائم خانی کی تحقیقاتی رپورٹ مین بتایا گیا ہے کہ ڈی ایس پی عمیر طارق نے شہری کے دفتر پر ڈکیتی کرنے والے پرائیوٹ افراد کو حساس ادارے کے اہلکار کے طور پر متعارف کرایا۔
دو اہلکاروں خرم علی، فیضان کو شاہین فورس کے 3 اہلکاروں کے ہمراہ روانہ کیا، عمیر طارق نے بتایا کہ پولیس پارٹی جب شہری کے گھر پہنچی تو وہاں پر لاکر سے ایک کروڑ 5لاکھ اور زیورات ملے، پانچ پرائیوٹ افراد نے گھر کی تلاشی لی،دو مسلح اہلکاروں نےانہیں تلاشی کے دوران کور فراہم کیا۔
شاہین فورس کے اہلکاروں نے ڈی آئی جی عاصم قائم خانی کی تحقیقات کے دوران بیان دیا کہ اس چھاپے میں ہمیں گھر کے باہر رکھا گیا۔
ڈی ایس پی طارق نے تسلیم کیا کہ شہری کے گھر سے لائے گئے باکس کا لاک میرے دفتر میں توڑا گیا، وہ باکس خالی کر کے ذاتی ڈرائیور سے وہ باکس باہر پھینکوادیا۔
سپاہی خرم نے تحقیقات میں بیان دیا کہ پولیس موبائل،ویگو گاڑی ڈی ایس پی عمیر طارق کی ہدایت پر لےگئے تھے،ڈی ایس پی نے بتایا تھا کہ حساس ادارے کی اطلاع پر چھاپہ مارنا ہے۔ ڈی ایس پی نے حکم دیا تھا کہ ہمیں صرف گھر کو گھیرنے میں لینا ہے۔ اس کارروائی کے لئے جاتے ہوئےراستے میں ڈی ایس پی عمیر طارق اور ماسک لگائے4 افراد کی جانب سے کارروائی کے بارے میں بریفنگ اور ہدایات دی گئیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی ایس پی عمیر طارق خود چھاپے کے وقت اس گھر کے باہر اپنی گاڑی میں موجود تھا، اس گھر سے تمام نقدی اور قیمتی سامان سمیٹنے کے ساتھ دو افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔ سپاہی خرم علی نے بیان دیا کہ زیرحراست2بھائیوں کو واپس تھانے آتے ہوئے بلوچ کالونی پل پر اتار دیا گیا تھا۔ ان دونوں بھائیوں کو پل پر اتارنے کی ہدایت ڈی ایس پی نے دی۔
ایس ایچ او ڈیفنس شوکت اعوان نے تحقیقات کے دوران بتایا کہ چھاپے میں ملے ہوئے سامان کو واپس کرنے کی ہدایت ایس ایس پی ساؤتھ نے دی۔ ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی نے بیگ میرے حوالے کیا۔ تھانے میں یہ تمام سامان شاکر، وسیم کے حوالے کیا،ایس ایس پی کو اس حوالگی کے متعلق مطلع کیا۔
رپورٹ میں ڈی آئی جی عاصم قائم خانی نے لکھا ہے کہ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق کے دو بیانات میں تضادات پائے گئے، حساس معلومات کی بنیاد پر چھاپے کا ٹاسک زیر تربیت ڈی ایس پی کو نہیں دیا جا سکتا تھا۔ باکس میں موجود 85 لاکھ روپے،کچھ زیورات کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ بیانات کے مطابق باکس ڈی ایس پی عمیر طارق کے حوالے کیا گیا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی عمیر طارق کے خلاف دیگر شکایات کی بھی تحقیقات ضروری ہیں۔