(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا رولز سےمتعلق عدالتی معاونین سے رائے طلب کرلی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جورولزبنائے گئے کیا وہ عالمی بہترین طریقہ کارکے مطابق ہیں،کس ملک میں ایسا ہے کہ قابل اعتراض مواد پر پورا سوشل میڈیا بند کردیا جائے، دنیا بہت آگے جا چکی ہے، پابندیوں سے کوئی فائدہ نہیں ہے، آپ ٹیکنالوجی سے نہیں لڑسکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم نے وفاقی وزیرشیریں مزاری کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ، کمیٹی نےفیس بک، گوگل ٹویٹر اور دیگر عالمی فورمز سے مشاورت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہاں ہوتا ہےکہ اتھارٹی اخلاقی پولیسنگ کرے،ٹک ٹاک کواتنے عرصےکیلئے بند کردیا گیا تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ٹک ٹاک دوبارہ بحال کردینے کا بتایاجس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ مذاق نہیں ہے ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے جوکہ نہیں ہورہا، اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، کیا آپ کو معلوم ہے توہین عدالت اورآزادی اظہار رائے میں کیا فرق ہے، یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ جج پر تنقید توہین عدالت نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز آئین سے متصادم تو نہیں؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی معاونین سے رائے طلب کرلی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاونین مقررکرتے ہوئے سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔