جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے

22 Nov, 2020 | 01:39 PM

Azhar Thiraj

سٹی 42:کہتے ہیں کہ 'جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے'، یہ بات بھارت میں کام کرنے والے برطانوی فلاحی کارکن ای این جونز پر صادق آتی ہے جو کہ کورونا ، ڈینگی اور ملیریا میں مبتلاہونے کے بعد اب کوبرا سانپ کے کاٹنے کے باجود بھی محفوظ رہے ہیں اور تیزی سے صحت یاب ہورہے ہیں۔ 


تفصیلات کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والے فلاحی کارکن ای این جونز کو بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں انتہائی زہریلے کوبرا سانپ نے کاٹا تھا جس کے بعد انہیں جودھپور کے مقامی ہسپتال میں علاج کے لئے داخل کیا گیا۔ہسپتال میں ایک ہفتے کے علاج کے بعد ڈاکٹروں نے جونز کی تیزی سے بحال ہوتی صحت دیکھ کر ہسپتال سے ڈسچارج کردیا۔

 جونز کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کاکہنا ہے کہ ہسپتال میں علاج کے دوران جونز مکمل طور پر ہوش میں رہے اور انہیں سانپ کے زہر کی وجہ سے دھندلا پن اور چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم یہ سب عارضی علامات ہوتی ہیں اور جونز  ٹھیک ہوگئے، ہم نے ایک ہفتے کے اندر انہیں  ڈسچارج کردیاکیونکہ ہمیں لگتا تھا کہ اب کسی قسم کے اثرات سامنے نہیں آئیں گے۔ ای این جونز کے بیٹے سیبسٹئن نے سوشل میڈیا پر اپنے والدکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےکہا ہےکہ وہ ایک فائٹر ہیں اور بھارت میں قیام کے دوران وہ کورونا سمیت ڈینگی اور ملیریا کا بھی شکار ہوچکے ہیں۔

جونز کے اہلخانہ اور دوستوں کی جانب سے ان کی برطانیہ واپسی کے اخراجات کی ادائیگی کے لئے چندہ مہم بھی چلائی جارہی ہے  اور ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں وہ برطانیہ واپس آجائیں لیکن ای این جونز چاہتے ہیں کہ جن خاندانوں کی وہ مدد کررہے ہیں وہ جاری رہے اسی لیے وہ وہیں رکنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھرمیں تقریباً ایک سال کے دوران اب تک لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ڈینگی ، ملیریا اور سانپ کے کاٹنے سے تو ہرسال لاکھوں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں لیکن ای این جونز خوش نصیب ہیں کہ وہ ان تمام مشکلات سے بچ نکلے۔

مزیدخبریں