سٹی42: حماس غزہ کے سربراہ یحییٰ سنوار، القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد دیف اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے علاوہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست دینے والے پاکستانی نژاد پراسیکیوٹر کریم خان والد پاکستان سے سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا منتقل ہو گئے تھے۔
عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور حماس رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس کیس میں آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر پاکستانی نژاد کریم اسد احمد خان ہیں۔
عدالت میں اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ نتن یاہو اور اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گالانٹ نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کیے ہیں اور اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں۔
ادھر نتن یاہو نے اپنی گرفتاری کے لیے دائر درخواست کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ایک غیر منطقی اور غلط فیصلہ‘ قرار دیا ہے اور اس پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’جمہوری اسرائیل‘ کا موازانہ ’قتل عام کرنے والی تنظیم حماس سے کیا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ کریم خان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور مسلح تصادم کے قوانین کا اطلاق تمام فریقین پر ہونا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔
کریم خان کا کہنا ہے کہ حماس کے تین مرکزی رہنماؤں نے بھی جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن میں ’قتل، اغوا، ریپ اور تشدد شامل ہے۔‘
ان میں غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار، القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد دیف اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شامل ہیں
ایڈنبرا سے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ تک کا سفر: کریم خان کون ہیں؟
کریم اسد احمد خان 30 مارچ 1970 کو سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ڈاکٹر سعید احمد پاکستانی تھے۔
وہ 1960 کی دہائی میں پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئے۔ اسد خان کی والدہ برطانوی شہری ہیں۔
1992 کے دوران کریم خان نے لندن کے کنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وکالت کا آغاز کیا۔ وہ لندن کی ایک قانونی فرم ٹیمپل گارڈن چیمبرز کے ممبر ہیں۔
عالمی فوجداری قانون اور انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر انھیں 30 سال سے زیادہ کا پیشہ ورانہ تجربہ حاصل ہے۔
وہ ملکی اور بین الاقوامی فوجداری ٹربیونلز میں بطور پراسیکیوٹر، متاثرہ فریق کے وکیل اور وکیل صفائی کی حیثیت سے کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
وہ اب تک بین الاقوامی فوجداری عدالت، بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل برائے روانڈا، بین الاقوامی ٹریبونل برائے سابق یوگوسلاویہ، خصوصی عدالت برائے لبنان اور خصوصی عدالت برائے سیرا لیون میں بطور وکیل پیش ہو چکے ہیں۔
کریم خان 1997 اور 2000 کے درمیان سابقہ ملک یوگوسلاویہ کے لیے قائم بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل اور روانڈا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کے استغاثہ میں قانونی مشیر رہے ہیں۔
انھوں نے عالمی فوجداری عدالت میں بطور لیڈ کونسل فرائض سر انجام دیتے ہوئے 2016 سے 2018 کے دوران لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے وکیل دفاع کے طور پر ان کی نمائندگی بھی کی ہے۔
اس کے علاوہ 2017 سے 2018 کے دوران کریم اسد خان آئی سی سی کے بار کونسل کے صدر بھی رہے۔ وہ افریقی بار اسوسی ایشن کے عالمی سفیر بھی ہیں۔
2018 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے انھیں عراق میں نام نہاد دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کے پہلے خصوصی مشیر اور سربراہ کے طور پر تعینات کیا تھا۔
12 فروری 2021 کو نیویارک میں ہونے والے روم سٹیٹیوٹ کی ممبر ریاستوں کی اسمبلی کے نویں اجلاس کے دوران کریم اسد خان کو آئی سی سی کا پراسیکیوٹر منتخب کیا گیا تھا، جس کا حلف انھوں نے 16 جون 2021 کو اٹھایا۔
وہ نو سال تک بطور آئی سی سی پراسیکیوٹر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔ جولائی 2002 میں قائم ہونے والی عالمی فوجداری عدالت کی تاریخ کے وہ تیسرے پراسیکیوٹر ہیں