ملک اشرف: آئی جی پنجاب عثمان انور نے لاہور ہائیکورٹ میں عمران ریاض کی بازیابی کے لئے درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض خان پاکستان کی کسی ایجنسی کے پاس نہیں، جس پر عدالت نے عمران ریاض کی بازیابی کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائی کورٹ میں پیر کے روز صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئےعمران ریاض کے والد کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے درخواست کی سماعت کی۔
عدالت کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت اعلیٰ افسران پیش ہوئے، آئی جی پنجاب نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا جی آئی جی صاحب کیا پراگرس ہے، کیا عمران ریاض خان کے گھر ریڈ سے متعلق تفتیش کی گئی۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے بتایا کہ وہ ریڈ پولیس نے نہیں کی تھی، ہمیں عمران ریاض مطلوب نہیں تھا، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ پراگرس نہیں دکھا رہے تو میں کارروائی شروع کرتا ہوں۔
جس پر عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض خان پاکستان کی کسی ایجنسی کے پاس نہیں، ہم نے آف دی ریکارڈ سب سے رابطے کیے ہیں،عدالت وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو نوٹس کر دے تو معاونت ہوسکے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ مجھے عمران ریاض کی زندگی کی فکر ہے، مجھے یہ سمجھ آئی آپ یہ کہہ رہے ہیں عمران ریاض پنجاب میں نہیں۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرکے جواب لیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے عمران ریاض کی زندگی کو خطرہ نہ ہو، عدالت مواقع دے رہی ہے ان کے پاس کوئی بہانہ نہ رہ جائے۔
عدالت نے آئی جی پنجاب کو عمران ریاض کی بازیابی کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
گذشتہ سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی کو 22 مئی تک مہلت دی تھی، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب نے عمران ریاض کی بازیابی کیلئے مزید مہلت طلب کرلی جس کی استدعا عدالت کی جانب سے منظور کرلی گئی تھی اور سماعت آض پیر کےروز تک ملتوی کر دی گئی تھی۔