ویب ڈیسک:پانی کے عالمی دن کے موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام بڑے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق الخدمت فاؤنڈیشن نے پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے ”پانی کے مسائل کے حل کیلئے تیز رفتار تبدیلی (Accelerating Change)کے عنوان سے ملک بھر میں سیمینارز، کانفرنسز اورآگاہی واکس کا اہتمام کیا گیا۔اسی حوالے سے لاہور میں الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی دفتر میں سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں پنجاب آب پاک اتھارٹی کے سابقہ چیئرمین شکیل اے ، نائب صدرالخدمت فاؤنڈیشن احسان اللہ وقاص،صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام الحق سبحانی، ماہر امور آب امجد سعید ، عابد بودلہ، ظفر اقبال وٹو،ڈاکٹر قدیر سہروردی ،حافط قیصر، طارق الطاف، ریحان ندیم، حاجی فاروق، ڈاکٹر اختر رانا، شعیب ہاشمی اور پانی کے شعبے سے وابستہ دیگر ماہرین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
احسان اللہ وقاص نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یومِ آب منانے کا مقصد پانی کی اہمیت اور اسے محفوظ بنانے کے حوالے سے عوام الناس میں شعور اجاگر کرنا ہے،الخدمت فاو¿نڈیشن پانی کی قلت،آلودہ پانی اوراس سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظرملک بھر میں آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں ہر علاقے کی ضرورت کے مطابق پینے کے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔اِس وقت الخدمت کے 229واٹر فلٹریشن پلانٹ،2541 کنویں،12074 ہینڈ پمپ،1850سب مرسبل پمپ،320سولر سب مرسبل پمپ،148 گریوٹی فلو واٹر سکیم کے ذریعے روزانہ قریبا48 لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کی اجاتا ہے۔الخدمت فاو¿نڈیشن اِ ن صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔
اکرام الحق سبحانی نے کہا کہ آج کا دن ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی اپنی ڈومین میں پانی کو آلودہ ہونے سے بچانے، اسے محفوظ بنانے اور اِس کی آگاہی کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے پانی کے اچھے ذخائر چھوڑ کر جائیں۔
شکیل اے خان نے اس موقع پر الخدمت فاو¿نڈیشن کی انسانی کیلئے کی جانے والی خدمات کو سراہا،انہوں نے کہا کہ پانی کی کشیدہ ہوتی صورت حال کے پیشِ نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے لئے کام کرنے والی تمام سماجی تنظیمیں ملکر کام کریں۔ اگر الخدمت جیسی رفاہی تنظیمیں لوگوں تک پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے تو حکومتی سطح پر اِسے مزید بڑے پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔
ظفر اقبال وٹو نے کہا کہ پاکستان ''واٹر سٹریس لائن" سے 1990 میں ہی نیچے جا چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ پانی کی شدید کمی کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کے بعد 2005 میں پاکستان پانی کی کم ترین سطح سے بھی نیچے چلا گیا۔ اندیشہ یہ ہے کہ ا?ئندہ پاکستان کو شدید قلتِ آب کا سامنا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کو ری سائیکل کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرنے ہونگے۔ حافظ قیصر نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ جہاں 92 فیصد پانی زراعت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب ایگریکلچر ڈیپاٹمنٹ کسانوں کو اپنے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کروانے اور پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے کوشاں ہے۔
ریحان ندیم نے کہا کہ غیرمعیاری پانی پینے سے ہزاروں افراد بیمار ہو جاتے ہیں اس وقت ملکی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔ حاجی فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس پانی کی کمی نہی بلکہ اس حوالے سے بہتر نظام اور مسائل کاحل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے سینئر منیجر میڈیا ریلشنز نے بتایا کہ الخدمت فاو¿نڈیشن نے نا صرف حالیہ سیلاب میں موبائل واٹر فلٹریشن پلانٹس کی مدد سے پینے کا صاف پانی فراہم کیا بلکہ تھرپارکر اور چولستان جیسے علاقوں میں سولر ٹیکنالوجی کی مدد سے پینے کے پانی کے فراہمی کے ساتھ ساتھ زمینیں آباد کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔ سیمینار کے اختتام پر مہمانان گرامی میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔