ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

2025 تک دنیا کی آدھی آبادی پانی کی کمی کا شکار ہوجائے گی،اقوام متحدہ

2025 تک دنیا کی آدھی آبادی پانی کی کمی کا شکار ہوجائے گی،اقوام متحدہ
کیپشن: Water Shortage Overall 2025
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم آب منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر آبی ذخائر میں خطرناک کمی کا سامنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں میں سطح پر موجود پانی کی کمی وجہ سے، بے تحاشہ زیر زمین پانی نکالا جاچکا ہے جس کے باعث اب اس کی کمی واقع ہونے لگی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت جنوبی ایشیا میں زراعت کے لیے 90 فیصد استعمال ہونے والا پانی زیر زمین ہے جس کی وجہ سے اکثر ممالک میں کنویں اور دیگر آبی ذخائر خشک ہوتے جارہے ہیں۔

پاکستان میں بھی دیہی علاقوں میں پینے کا 90 فیصد پانی زیر زمین ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دیگر ملک میں یہ شرح 70 فیصد ہے، علاوہ ازیں زراعت میں استعمال ہونے والا 50 فیصد پانی بھی زمین سے نکالا جاتا ہے۔پاکستان زراعت کے لیے زیر زمین پانی استعمال کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں اس وقت 12 لاکھ سے زائد ٹیوب ویلز زمین سے پانی کھینچ رہے ہیں۔

زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے کا قدرتی ذریعہ باقاعدگی سے بارشیں ہونا ہے تاہم بدلتے ہوئے موسموں یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے بارشوں کے پیٹرنز میں تبدیلی اور کمی اس اضافے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

 اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کی ایک تہائی آبادی یعنی 4 ارب افراد قلت آب کا شکار ہیں، 2 ارب افراد پانی کی کمی کا شکار ممالک میں رہتے ہیں، جبکہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی پانی کی شدید کمی کا شکار ہوجائے گی کیونکہ ان کے علاقوں، شہروں یا ممالک میں پانی کی کمی یا خشک سالی واقع ہوسکتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بے تحاشہ استعمال کی وجہ سےپاکستان میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے  قلت آب کے باعث  ملک مزید مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔

رواں برس اس دن کو زیر زمین پانی سے منسوب کیا گیا ہے، زمین کے نیچے موجود پانی، سطح پر موجود پانیوں کی روانی کو برقرار رکھتا ہے اور زراعت اور شجر کاری کے پھلنے پھولنے میں مدد دیتا ہے

خیال رہے اس دن کو منانے کا آغاز  1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقد کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا ۔