(سٹی42) برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا اور فیس بک مشکل میں پھنس گئے۔ کیمبرج اینالیٹیکا پر کروڑوں فیس بک صارفین کی معلومات حاصل کرنے اور اسے مختلف ممالک میں الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔
یہ خبر پڑھیں۔۔۔رائیونڈ بم دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی
برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا کو اس وقت دنیا بھر میں تنقید کا سامنا ہے۔ ایک خفیہ ویڈیو آپریشن میں کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار نفسیاتی ساز باز، لوگوں کو پھانسنے کے طریقوں اور جعلی خبروں کی مہمات کو فخریہ طور پر بیان کرتے پکڑے گئے ہیں۔
تنازعے کا مرکز فیس بک اورکیمبرج اینالیٹیکا ہیں۔ ان پر لوگوں کی ذاتی معلومات کو حاصل کرنے اور اس کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ حالیہ الزامات کے بعد یہ تشویش بڑھ گئی ہے کہ کیا ایسا ڈیٹا 2016 کے امریکی انتخابات اور بریگزٹ کے دوران بھی استعمال ہوا۔ 50 کروڑ فیس بک صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اورکیمبرج اینالیٹیکا کو فراہم کردیا گیا۔ کمپنی نے اس ڈیٹا کی مدد سے ایک سافٹ ویئر تیار کیا ہے جس سے الیکشن پر اثرانداز ہوا جاسکتا ہے۔
یہ خبر ضرور پڑھیں۔۔۔۔لاہوریوں کیلئے خوشخبری، پنجاب حکومت نے24 مارچ کو چھٹی کا اعلان کردیا
فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکر برگ نےڈیٹا لیک ہونے پر صارفین سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے، ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ صارف کے ڈیٹا کو تحفظ دیں۔
خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔۔چیف جسٹس کے ریمارکس نے ڈی جی ایل ڈی اے کے پیروں تلے سے زمین نکال دی
انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کمپنی کیمبرج اینالیٹیکا کے معاملے میں انہوں نے ٹھوکر کھائی اور انہیں 2015 میں اس کمپنی پر اس وقت اعتبار نہیں کرنا چاہیے تھا جب کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ فیس بک صارفین کا محفوظ شدہ ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔
مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ان تمام ایپلیکیشنز کی تحقیقات ہوں گی جو 2014 سے قبل دستیاب تھیں،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیمبرج انالیٹیکا اسکینڈل کے بعد مزید حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے اور صارفین کا اعتماد بحال کیا جائے گا۔