درنایاب : پنجاب حکومت کی ایل ڈی اے پر ترجیحی فیصلوں کی بتدریج کمی،رواں مالی سال ختم ہونے میں محض 8روز باقی ،ریونیو جنریشن کا اہم ذریعہ ضائع ہوگیا۔
ایل ڈی اے نے نان کمرشل،سیمی کمرشل روڈز پر تاحال قانون سازی نہ کی۔قانون سازی نہ ہونے سے ادارے کو اربوں کے ریونیو جنریشن سے محروم کر دیاگیا۔ایل ڈی اے نے 100فیصد کمرشل ہونیوالی 8اہم روڈز پرکمرشلائزیشن کھولنا تھی اور فیصل ٹاؤن جیسی دیگر 3شاہراہوں کی کلاسیفکیشن اور و ری کلاسیفکیشن کرانا تھی۔ایل ڈی اے کے ناک تلے خیابان فردوسی ، خیابان جناح ،فیصل ٹاؤن روڈ ، گلبرگ ، گارڈن ٹاون میں سینکڑوں غیر قانونی کمرشل تعمیرات بنائی جارہی ہیں۔
ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال گلبرگ زون میں 40سے زائد غیر قانونی کیفے ،ہوٹل کھولے گئے،فیصل ٹاؤن روڈ پربھی گھروں کی غیر قانونی کنورژن کرائی گئی ہے۔صرف اتھارٹی سے منظور شدہ روڈز کھولے جاتے تو 5ارب سے زائدریونیو جمع ہو سکتا تھا۔
ایل ڈی اے کو گورننگ باڈی کےفیصلوں پر عملدرامد نہ کرنے سے خاطر خواہ نقصان ہوا،موجودہ حالات میں ایل ڈی اے گورننگ باڈی کا نہ بننا ادارے کو مالی مسائل میں دھکیلنے لگا ہےجبکہ ایل ڈی اے کے عدم فیصلہ سازی سے غیر قانونی کمرشلائزیشن میں اضافہ ہونے لگ گیا ہے۔