زاہد چوہدری: پنجاب حکومت کے اربوں روپے کے خرچ سے شروع ہونے والے مایہِ ناز پروجیکٹ کلینک آن وہیل کے منتظمین کا مریضوں کے علاج کی تصدیق کے لئے فراہم کردہ فون نمبرز 93 فیصد غلط یا ناقابل رسائی نکلے۔
مریضوں کاغلط ڈیٹا مرتب کرنیکاانکشاف اس وقت ہوا جب کلینک آن وہیلز پروگرام میں کام کرنے والے اہلکاروں کے فراہم کردہ فون نمبرز پر سپیشل مونیٹرنگ یونٹ نے رابطے کرنے کی کوشش کی۔
مونیٹرنگ یونٹ نے جن ہزاروں نمبروں پر کال کی ان میں سے صرف صرف 7فیصد ہی درست نکلے۔مریضوں نے ادویات کے پیسے لینے اور ٹیسٹ کیلئےبھی رقم وصول کرنےکی شکایات کیں۔
پرائمری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شہروں کے گنجان آباد علاقوں میں گھروں کی دہلیزپرعلاج کی سہولت فراہم کرنےکیلئےکلینک آن وہیل منصوبہ شروع کیاگیا ہے۔ "سب اچھا" دکھانےکیلئےمریضوں کانامکمل،غلط یافیک ڈیٹامرتب کیےجانےکاانکشاف ہواہے ۔
محکمہ صحت نےکلینک آن وہیل سے چیک اپ کروانے والے 7537 مریضوں کے فون نمبرز کا ڈیٹا سپیشل مانیٹرنگ یونٹ وزیر اعلیٰ آفس کو فراہم کیا۔ یونٹ نےفراہم کردہ فون نمبرزپرفیڈ بیک کیلئے رابطہ کیا ۔جس میں صرف 7فیصد نمبرزہی درست نکلے ہیں۔
بہت سے فون نمبرز ادھورے نکلے، زیادہ نمبرز پر کال وصول نہیں ہوئی۔ کچھ نمبرز پر کال وصول کرتے ہی منقطع کر دی گئی۔ اٹینڈ کیےگئے 538نمبرزمیں سےبھی صرف 389 کی تصدیق ہوسکی ۔ ان میں سے 16فیصد نے ادویات کے پیسے لینے کی شکایت کی۔ اور 50فیصد مریضوں نے کلینک آن وہیل پر ٹیسٹوں کے پیسے وصول کرنے کا سنگین الزام عائدکیا ۔یونٹ نے محکمہ صحت کوسنگین صورتحال فوری ٹھیک کرنےکی ہدایت کی ہے ۔