ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں 56 کمپنیز کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر سماعت , عدالت نےصوبائی حکومت ، لوکل گورنمنٹ اور کمپنیوں کے دائرہ اختیارات سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔
تفصیلات کےمطابق 56 کمپنیوں کے قیام سے متعلق کیس ،جسٹس عائشہ اے ملک نے56 کمپنیوں کے قیام شان سعید گھمن ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی,پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے دلائل دئیے اور مؤقف اختیار کیا کہ سابقہ حکومت کی کابینہ نے قانون کے مطابق 56 کمپنیاں بنانے کی منظوری دی۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 اور کمپنیزایکٹ کمپنیزبنانے کی اجازت دیتا ہے۔۔آئین کے اندر کمپنیز بنانے کی اجازت ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کمپنیاں نہیں بن سکتیں،حکومت نے اتنی زیادہ کمپنیاں کیسے بنا لیں؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نےعدالت کو آگاہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ دوہزار تیرہ کے تحت حکومت کو کمپنیز بنانے کا اختیار حاصل ہے۔سپریم کورٹ نے عمرانہ ٹوانہ کیس میں بھی کہاکہ صوبائی حکومت کمپنیز بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ
بتایا جائے صوبائی حکومت لوکل گورنمنٹ کے دائر اختیار میں مداخلت کرکے کیسے کمپنیاں بناسکتی ہے؟ کمپنیوں کے آڈٹ نہیں ہونے دیتے ۔اس میں کیا ہورہا ہے کیا نہیں ، کچھ پتہ نہیں ؟ وفاقی حکومت کی جانب سے وکیل نے ایس ای سی پی کا جواب جمع کروانے کے لئے مہلت کی استدعا کی گئی ۔
عدالت نے سکیو رٹی ایکسچنج کمیشن آف پاکستان کو 18 کمپنیوں کی رجسٹریشن اور ڈیکلریشن سمیت دیگر ریکارڈ کے متعلق دستاویزات کے لئے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی