(سٹی 42) شہری ہوجائیں خبردار!! لاہور میں کورونا کے بعد گیسٹرو وبا پھوٹ پڑی، سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز مریضوں سے بھر گئے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا کے بعد گیسٹرو کی وبا نے سر اُٹھا لیا، گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے، 2 ہزار لاہوری ہسپتال پہنچ گئے، شہر کے سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز مریضوں سے بھر گئے، ایک ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔
گیسٹرو کیا ہے؟
گیسٹرو نظامِ ہضم کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں معدہ اورچھوٹی آنت میں سوزش ہوتی ہے جس سے شدید اسہال آنا شروع ہو جاتے ہیں، گیسٹرو زیادہ تر مختلف وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور بعض اوقات بیکٹیریا ،ان کے زہر، طفیلیے یا بعض غذاؤں اور دواؤں کے مابعد اثرات کی وجہ سے بھی ہو جاتی ہے، یہ وبا زیادہ گرمی اور مون سون بارشوں کے موسم میں پھوٹتی ہے۔
گیسٹرو کی علامات
طبی ماہرین کے مطابق قے کا آنا، ہیضہ، بھوک کی کمی،بخار ،پانی کی کمی ہونا،سر درد ،غیر طبعی تبخیر پیدا ہونا ،پیٹ درد ،خون آلود پاخانہ آنا ،جسمانی کمزوری اور غشی ہونا وغیرہ گیسٹرو کی علامات ہیں۔ وائرس کی وجہ سے ہونے والے اسہال میں پانی جیسے پاخانے آتے ہیں جبکہ بیکٹیریا کی وجہ سے ہونیوالے اسہال میں خون آلود پاخانہ آسکتا ہے۔
طبی ماہرین کا شہریوں کو اہم مشورہ
طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ وائرس سے ہونے والا گیسٹرو ایک شدید وبائی مرض ہے، کورونا وائرس کی طرح یہ بیماری بھی ایک انسان سے دوسرے انسان کو لگ سکتی ہے لہذا خاص طور پر وبا کے دنوں میں کمزور قوت مدافعت والے افراد رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں،شہری کھانے سے پہلے ہاتھ ضرور دھوئیں، صفائی کا خاص خیال رکھیں، پانی کا استعمال زیادہ اور باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں،کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، گیسٹرو کے مرض میں مبتلا افراد او آر ایس( نمکول) کا استعمال زیادہ کریں۔