(زاہد چودھری/قیصرکھوکھر) کورونا وائرس کےمریضوں کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی،دوسری جانب کورونا وائرس کے مریض آکسیجن سلنڈر کو ترس گئے۔محکمہ داخلہ نے آکسیجن سلنڈر اور متعلقہ اشیا کی ذخیرہ اندوزی پر 2 ماہ کی پابندی لگا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں،گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران مزید 89 افراد جان سے گئے۔ مرنے والوں کی تعداد 3ہزار 5 سو 90 ہوگئی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 4 ہزار 4 سو 71 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی، جس سے کورونا کیسز کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار 88 ہوگئی۔
پنجاب میں کورونا وائرس کےمریضوں کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی، سرکاری ہسپتالوں میں آئی سی یوز کے 184 بستروں میں سے صرف 38 خالی رہ گئے، جناح، جنرل، کوٹ خواجہ سعید ہسپتالوں کے آئی سی یوز مکمل فُل، میو 84 فیصد اور سروسز ہسپتال کے آئی سی یو 87 فیصد بھرگئے۔شہریوں پر کورونا کے حملے تسلسل کیساتھ جاری ہیں، لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 33 افراد جاں بحق ہوگئے، مزید 721 افراد میں کورونا کی تصدیق، متاثرہ افراد کی تعداد 33ہزار 811 ہوگئی۔
ایک طرف کورونا کے پے درپے حملے تو دوسری جانب کورونا کے مریضوں کی جان بچانے والا آکسیجن مہنگا کردیا گیا، کورونا وائرس کے مریض آکسیجن سلنڈر کو ترس گئے، حکومت آکسیجن سلنڈر کی 3 گنا قیمت پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے، آکسیجن سلنڈر کورونا وائرس کے مریضوں کی پہنچ سے دور ہو گیا۔ملک میں کورونا کی وجہ سے سنگین صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے لئے منافع خور مافیا بھی سرگرم ہیں،نئے، پرانے آکسیجن سلنڈرز اور آکسیجن گیس کے فروخت کنندگان نے بھی مافیا بن کر لوٹ مار کا بازار گرم کردیاہے۔ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ نے لگی، ڈیمانڈ بڑھنے پر آکسیجن سلنڈر کی شارٹ پر حکومت نے تاحال نوٹس نہیں لیا۔
دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود اضافی قیمت پر قابو نہ پایا جا سکا، دوسری جانب محکمہ داخلہ نے آکسیجن سلنڈر اور متعلقہ اشیا کی ذخیرہ اندوزی پر 2 ماہ کی پابندی لگا دی ہے۔سلنڈر مافیا کے سٹاک ہولڈرز نے آکسیجن سلنڈر کی قیمتیں 3گنا مہنگا کرکے کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے جینا مشکل اور موت کو آسان بنادیاہے۔ جیکل مصنوعات کے ڈسٹری بیوٹرز نے بتایا کہ 2 ماہ قبل 60 سی ایف ٹی کا حامل فی سلنڈر کی قیمت 4500روپے تھی جو اب بڑھ کر سے 20000روپے تا 21000روپے کی سطح تک پہنچ گئی ہے ۔