سٹی 42:معروف عالم دین علامہ طالب جوہری انتقال کرگئے، وہ کئی روز سے کراچی کے نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرعلاج تھے۔
علامہ طالب جوہری 27 اگست 1939 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد مشہور عالم دین علامہ مصطفیٰ خاں جوہر تھے۔ علامہ طالب جوہری کو کئی برسوں سے پاکستانی علماء میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ کراچی کے نشتر پارک میں شام غریباں کی مجلس سے ان کی شہرت پاکستان اور پاکستان سے باہر دنیا بھر میں پھیل گئی۔ اس مجلس کے سامعین میں مسلمانوں کے تمام طبقہ ہائے فکر شامل تھے۔
علامہ طالب جوہری فن تقریر میں صاحب اسلوب تھے۔ ایک دل نشیں مقرر ہونے کے علاوہ بھی علامہ طالب جوہری کی کئی جہتیں تھیں۔ انہوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں قرآن کی تفسیر اور شاعری بھی کی۔
ان کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔
یاد رہے دو روز قبل جامعہ بنوریہ کراچی کے مہتمم مفتی محمد نعیم انتقال کرگئے تھے جنہیں آبادی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا،مفتی نعیم سائٹ ایریا میں واقعے جامعہ بنوریہ کے مہتمم تھے جہاں 52 ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ زیر تعلیم ہیں، مرحوم نے سوگوارن میں بیوہ، 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
مفتی محمد نعیم 1958 میں کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور ابتدائی تعلیم اپنے والد قاری عبدالحلیم سے حاصل کی، 1979 میں جامعتہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاون سےفارغ التحصیل ہوئے اور وہیں 16 سال تک بطور استاد خدمات انجام دیں، ان کا شمار جامعہ کے بہترین اساتذہ میں ہوتا تھا۔مفتی نعیم 7 جلدوں پر مشتمل تفسیر روح القرآن، شرح مقامات، نماز مدلل اور دیگر کتب کے مصنف ہیں۔
خیال رہے دونوں علمائے کرام کی اپنے اپنے مکاتب فکر کیلئے بہت خدمات ہیں،ہزاروں طالبعلموں نے ان سے علم حاصل کیا،ان کے انتقال پر سیاسی ،عسکری اور سماجی قیادت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔