فریحہ بتول: ہائی کورٹ سوسائٹی کے مین روڈ اور خالد چوک پر سیوریج کا نظام درہم برہم ہونے کے نتیجہ میں قریبی علاقہ مکینوں کے لئے عقوبت گاہ میں بدل گیا۔ گندے پانی پر پلنے والے بے تحاشا مچھروں میں شہریوں کا چین سے جینا محال کر دیا۔
نیس پاک نے ناقص پلاننگ کے ساتھ ایک ڈرین لائن بنا کر ادھوری چھوڑ دی ہے جس سے پانی رس کر سڑکوں پر آتا ہے۔ اور علاقہ کا سیوریج سسٹم ناکام ہو گیا ہے۔
بوسیدہ سیوریج نظام کے باعث علاقے میں نالے اور گڑ ابلنے لگے، ہر طرف ہر وقت تعفن پھیلا رہنے لگا۔ اس علاقہ میں رہنے اور کاروبار کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مسئلہ کے حل کے لئے ایل ڈی اے گئے، ہر ایم پی اے ایم این اے کے پاس گئے، کسی نے ہماری بات نہین سنی۔ معلوم نہیں کیوں ہمیں لاہور کے شہری نہین سمجھا جاتا۔ ہمیں بتایا جائے کہ کس کے آگے جا کر رونے سے ہمارا کا مسئلہ حل ہو گا۔
کالج روڈ کے قریب ہائی کورٹ سوسائٹی سے متصل خالد چوک پر گندا پانی مین سڑک، گھروں اور دکانوں کے سامنے جمع ہوگیا ہے۔ قریبی گھروں کے رہائشیوں، دفاتر اور دوکانوں میں بزنس کرنے والوں اور راہگیروں کیلئےیہاںتعفن پھیلنےسے سانس لینا بھی محال ہوگیا۔
ڈینگی اور ملیریا کے کیرئیر مچھروں کی افزائش بڑھنے سے شہری پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیماری کا خطرہ تو ایک طرف مچھروں کی بہتات سے ان کا دن کا چین رات کا سکون غارت ہو چکا ہے، ہر وقت مچھر انہیں کاٹنے کے درپے رہتے ہیں۔
تعفن زدہ پانی جمع ہونے سے کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ مکین کہتے ہیں کہ تقریباً ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا، علاقے میں کوئی سیوریج نظام نہیں ہے، جس وجہ سے پانی سڑکوں پر موجود رہتا ہے۔ مکینوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ جلدازجلد نوٹس لے کر ان کو لاحق مسائل حل کروائے۔