سٹی42 : پاکستان میں طلاق کی سب سے وجہ کیا ہے کیوں ہو رہی ہیں، طلاق کے حوالے سے مختلف وجوہات بیان کردی .
24 نیوز کے فضا علی کے مارننگ شو میں مظفر سلیم چھینہ صاحب نے شرکت کی ، جہاں انہوں نے طلاق کے حوالے سے مختلف وجوہات کے حوالے سے بات کی،انہوں نے کہا کہ ڈیموکرسی کی شرح بہت زیادہ بھر گئی ہے جس کی ذمہ دار مرد حضرات بھی ہیں اور خواتین بھی ، اورطلاق کی سب سے زیادہ وجہ ظلم و تشدد ہیں، یہ فیزیکل ٹارچر سے بھی ہے اور دماغی ٹارچر سے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا عورت کا جو حق ہے وہ شوہر پر فرض ہے کہ وہ حق ادا کرے، مرد جو کماتا ہے اس کا حق ہے کہ وہ اس حق کو ادا بھی کرے۔
فضا نے مظفر سلیم سے سوال کیا کہ پاکستان میں جو طلاق کے بعد حقوق ہیں اور بچوں کے حوالے سے شوہر پر عائد ذمہ داریاں ہیں وہ کیا ہیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ بیوی لڑائی کرکے گھر سے چلی جائے تو تو وہ وہ شوہر کی جانب سے خرچ یا نان نفقے کے حق سے محروم ہو جاتی ہے ، اگر شوہر بیوی پر تشدد کرکے گھر سے نکال دے تو بیوی عدالت کے ذریعے اپنا اور اپنے بچوں کا خرچ لے سکتی ہے ۔
طلاق کے بعد بچوں کا خرچ شوہر کی ذمہ داری
مارننگ وِد فضا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون مظفر سلیم چھینہ نے کہا کہ طلاق کے بعد بچوں کا خرچ والد کی ذمہ داری ہے جو وہ اپنی معاشی حیثیت کے مطابق دے گا ، قوانین کے مطابق بیٹی کی شادی ہونے تک اور بیٹے کے بالغ ہونے تک باپ پچوں کی کفالت کا ذمہ دار ہے ۔
بیوی کب طلاق لے سکتی ہے؟ماہر قانون نے بتادیا
مظفر سلیم چھینہ کے مطابق اگر شوہر کسی جسمانی نقص یا عارضے کے باعث حقوقِ زوجیت ادا کرنے یا اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ ہو تو بیوی عدالت کے ذریعے اس سے طلاق لے سکتی ہے، عدالت شوہر کو ایک سال کا موقع دیتی ہے ۔
بیوی شوہر سے دوبارہ شادی کب کر سکتی ہے؟ ماہر قانون
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر عورت خلع لیتی ہے تو وہ ڈگر ی جاری ہونے کے بعد کسی بھی مرد یا اپنے سابق شوہر سے دوبارہ شادی کر سکتی ہے تاہم اس میں کچھ قانونی نقاط ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ مرد بغیر اطلاع دئیے اگر ملک سے باہر چلا جاتا ہے اور بیوی اور بچوں کو خرچ نہیں دیتا تو عدالت اس کی پراپرٹی بیوی کے نام منتقل کر سکتی ہے۔